0

ترکیہ سے اسرائیل کو تیل کی ترسیل پابندی کے باوجود جاری،اسرائیل کو 30 فیصدتیل ترکیہ سے سپلائی ہوتاہے.نئے شواہد

نئے شواہد سے انکشاف ہوتا ہے کہ ترکیہ سے اسرائیل کو تیل کی ترسیل پابندی کے باوجود جاری ہے. میڈل ایسٹ آئی کے مطابق شپنگ کے اعداد و شمار اور سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ ایک آئل ٹینکر نے ترکیہ کی ایک بندرگاہ سے تیل لوڈ کیا اور اسے اسرائیل کی ایک ٹرمینل پر پہنچایا۔

نئی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ترکیہ سے اسرائیل کو خام تیل کی ترسیل مئی میں انقرہ کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر تجارتی پابندی عائد کیے جانے کے باوجود جاری رہی ہیں۔

اسٹاپ فیولنگ جینو سائیڈ مہم کے محققین، جو پروگریسو انٹرنیشنل کے تعاون سے کام کر رہے ہیں، کے مطابق، ایک ٹینکر نے براہ راست ترکیہ کی جیہان بندرگاہ سے اسرائیل کے اشکیلون کے قریب ایک پائپ لائن تک خام تیل پہنچایا۔

یہ بندرگاہ باکو-تبلیسی-جیہان (BTC) پائپ لائن کا آخری اسٹیشن ہے، جو آذربائیجان سے خام تیل لے کر آتی ہے۔ اس کے بعد، تیل کو حیدر علییف ٹرمینل سے اسرائیل بھیجا جاتا ہے، جو اس کے خام تیل کی درآمدات کا تقریباً 30 فیصد بنتا ہے۔

10 نومبر کو، دنیا بھر میں ترکیہ کے اسرائیل کو تیل کی ترسیل میں کردار کے خلاف احتجاج کے دوران، ترکیہ کے وزیر توانائی نے دعویٰ کیا کہ انقرہ کی تجارتی پابندی کے بعد سے جیہان بندرگاہ سے اسرائیل کے لیے کوئی آئل ٹینکر روانہ نہیں ہوا۔

لیکن نئی تحقیق کے مطابق، ایک خام تیل کا ٹینکر اکتوبر کے آخر میں آذری خام تیل لے کر جیہان سے روانہ ہوا اور اس کے بعد اس نے اپنا ٹریکنگ سگنل بند کر دیا، جو کئی دن بعد سسلی میں دوبارہ ظاہر ہوا۔ سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے محققین نے یہ شناخت کی کہ یہ جہاز اسرائیل کے اشکیلون کے قریب ایک آئل ٹرمینل پر پہنچا۔

بحری جہاز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سی ویگر (Seavigour) نامی ٹینکر 28 اکتوبر کو حیدر علییف ٹرمینل، جیہان پہنچا اور روانگی کے وقت وزن میں زیادہ ریکارڈ ہوا۔

چونکہ یہ ٹرمینل BTC پائپ لائن کا آخری نقطہ ہے اور تقریباً مکمل طور پر خام تیل برآمد کرتا ہے، اس لیے محققین کا کہنا ہے کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹینکر نے آذری خام تیل لوڈ کیا تھا۔

جب ٹینکر 30 اکتوبر کو مشرقی بحیرہ روم پہنچا تو اس نے اپنا ٹریکنگ سگنل بند کر دیا اور سات دن بعد سسلی کے ریپوسٹو پورٹ کی طرف جاتے ہوئے دوبارہ نمودار ہوا۔

پورٹ لاگز کے مطابق، ٹینکر جب سسلی پہنچا تو وزن میں ہلکا تھا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس نے اپنی کارگو دونوں درج شدہ مقامات کے درمیان کہیں اتار دی تھی۔

سیٹلائٹ تصاویر کی مدد سے محققین نے شناخت کیا کہ 5 نومبر کو یہ ٹینکر اسرائیل کے EAPC ٹرمینل، اشکیلون پر پہنچا۔

یہ تو صرف ایک جھلک ہے

محققین کا کہنا ہے کہ یہ ترسیل کوئی واحد واقعہ نہیں، بلکہ مئی میں ترکیہ کی تجارتی پابندی کے بعد بھی متعدد آئل ٹینکرز نے یہی راستہ اختیار کیا۔

اسٹاپ فیولنگ جینو سائیڈ مہم کے محقق فیلکس نے مڈل ایسٹ آئی سے بات کرتے ہوئے کہا،
“سی ویگر کے بارے میں ملنے والے شواہد اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان جاری تجارت کی محض ایک جھلک ہیں۔”

مڈل ایسٹ آئی پہلے بھی رپورٹ کر چکا ہے کہ آئل چینج انٹرنیشنل نامی تنظیم نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ان کے ڈیٹا ذرائع کے مطابق مئی سے جیہان بندرگاہ سے اسرائیل کے لیے متعدد شپمنٹ ہوئی ہیں۔

آذربائیجان سے اسرائیل کو خام تیل کی برآمدات میں چار گنا اضافہ ہوا ہے، جو جنوری میں 523,554 ٹن سے بڑھ کر ستمبر میں 2,372,248 ٹن ہو گئی۔

ایک ترک عہدیدار نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا تھا کہ BP تیل کو درمیانی کمپنیوں کو فروخت کرتا ہے، جن پر انقرہ کا کنٹرول نہیں، اور ٹینکرز اپنی آخری منزل کا اعلان کیے بغیر یہ تیل اٹھا لیتے ہیں۔

تیل، جنگی مشینری کا ایندھن

انرجی ایمبارگو فار پیلسٹائن کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق، BTC پائپ لائن کے ذریعے فراہم کردہ خام تیل اسرائیل میں ریفائن ہو کر جنگی جہازوں، ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ اگر عالمی عدالت انصاف (ICJ) یہ فیصلہ دے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، تو ان شپمنٹ میں شامل فریق، بشمول ترکیہ، اس جرم کو روکنے میں ناکامی کے ذمہ دار ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔

پروگریسو انٹرنیشنل کی شریک جنرل کوآرڈینیٹر ورشا گاندیکوٹا-نیلولٹلا نے کہا:
“اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی ایک وسیع سپلائی چین پر مبنی ہے:
ہتھیار امریکہ سے، جاسوسی پروازیں برطانیہ سے، نگرانی کی ٹیکنالوجی بھارت سے،
تیل آذربائیجان سے، اور دنیا بھر کی بندرگاہیں اس میں مدد کر رہی ہیں۔”

“ہر قوم کی قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکے، اور ہر ایک ایندھن کی شپمنٹ جو جاری رہتی ہے، اس ذمہ داری کی خلاف ورزی کرتی ہے۔”

ترکیہ-اسرائیل تعلقات میں کشیدگی

ان شواہد کے سامنے آنے سے قبل، صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا تھا کہ ترکیہ اسرائیل سے تمام تعلقات ختم کر رہا ہے۔

اسی مہینے، ترکیہ نے اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کو COP29 اجلاس میں شرکت کے لیے اپنی فضائی حدود کے استعمال سے روک دیا تھا۔

یہ مضمون میڈیل ایسٹ آئی میں بیس دسمبر 2024 کو شائع ہواتھا.