0

لسطینی لیڈر اسماعیل ہانیہ کی شہادت کا بہت دکھ ہوا،سماجی شخصیات

پنڈدادنخان (بیورو چیف ملک ظہیر اعوان) پنڈدادنخان تحصیل کی معروف سماجی شخصیت اور تحصیل پنڈدادنخان ویلفیئر سوسائٹی اسلام آباد کے جنرل سیکرٹری سید حسن رضا کاظمی، سوسائٹی کی مجلس عاملہ کے چیئر مین چوہدری محمد اکرم برق، سوسائٹی کے صدر اعجاز علی خان مغل، نائب صدر راجہ عابد علی عابد، فنانس سیکرٹری میاں محمد رستم، سیکرٹری نشر و اشاعت افضل ذیشان گوندل، سید اظہر الحسن کاظمی اور دیگر اراکین نے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ فلسطینی لیڈر اسماعیل ہانیہ کی شہادت کا بہت دکھ ہوا ہے۔ اللہ پاک ان کی مغفرت اور درجات بلند فرمائے۔ وہ نہتے فلسطینی قوم کے لیے بہت سہارا تھے۔ ان کے غم میں جگہ جگہ غائبانہ نماز جنازہ اور تعزیتی ریفرنس ہو رہے ہیں۔ اسی طرح سندھ میں بھی ایک اونٹنی کی ٹانگ کاٹ کر بے زبان اور بے گناہ جانور کے ساتھ ظلم کیا گیا۔ ان واقعات کی روشنی میں ہماری قوم دھڑا دھڑ میڈیا پر اپنی اپنی تصویریں لگوا کر اپنے اپنے نام روشن کروا رہے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے پارا چنار والی قتل و غارت کا بلکہ ظلم کا سوائے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے نہ کسی میڈیا نے اور نہ ہی کسی پارٹی نے اجاگر کیا ہے۔ پارا چنار میں بھی بالکل اسی طرح ہی اپنی ہی قوم کے گلے کاٹے جا رہے ہیں جس طرح کربلا میں آل رسول کے گلے کاٹے گئے تھے۔ حکومت کا فرض ہے اپنی رعایا کا خیال رکھنا اور ان کو تحفظ دینا۔ اس لئے حکومت کو اپنی رعایا کو قتل اور ظلم سے بچانے کے لئے بر وقت اقدامات کرنے چاہییں بلکہ ایک مخصوص فورس کو ایسے واقعات سے بچانے کے لئے ہر وقت الرٹ رکھا جانا چاہئے۔ نہ کہ جانیں ضائع ہو جانے کے بعد مذمت کر دینی چاہئے۔ اس سانحہ کو رکوانے کے لئے جو جو ذمہ داران ہیں۔ ان کی خاموشی بتا رہی ہے کہ ایم این اے پارا چنار کے بقول پچاس سے پچپن شہریوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں ان کے وہ ذمہ دار ہیں۔ جو جو شوقین اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر اور مظلوم اونٹنی کے پیچھے اپنی تصویریں اور نام میڈیا پر روشن کر رہے ہیں وہ پارہ چنار کے مظلوم شہریوں کی خاطر کیوں نہیں بول رہے۔ کیا ان کے گلے تو نہیں دبا دیے گئے؟ ہماری قوم اور حکومت کے لیے عظیم سانحہ پارہ چنار والا ہے۔ قتل و غارت رکوانے کے لیے نہ کہ خاموشی کے لیے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے حکومت سے کہ اپنی قوم کو ظلم اور قتل سے بچایا جائے تاکہ ملک مذہبی تفرقہ پازی سے بچ سکے۔