0

پنڈ دادنخان کے معروف قصبہ للہ شریف سے عیسی وال جانے والی اہم اور تاریخی شاہراہ شیر شاہ سوری روڈ حالیہ بارشوں کی تباہ کاری کی نظر ہو گئی

پنڈ دادن خان (بیورو چیف ملک ظہیر اعوان)
پنڈ دادنخان کے معروف قصبہ للہ شریف سے عیسی وال جانے والی اہم اور تاریخی شاہراہ شیر شاہ سوری روڈ حالیہ بارشوں کی تباہ کاری کی نظر ہو گئی اس کچے روڈ پراپنی مدد اپ کے تحت بنایا گیا پختہ کاز وے حالیہ بارشوں میں برساتی پہاڑی پانی کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے اس تاریخی ناپختہ راستےکے دونوں اطراف للہ شریف کے درجنوں ڈیرجات اور بڑی ڈھوکیں موجود ہیں ہزاروں افراد پر مشتمل ابادیاں ہیں زیر تعمیر نہرکے کنٹریکٹرز کی مبینہ غفلت کے باعث راستہ مکمل طور پر بند ہو چکا ہے جس سے علاقہ کی تعلیمی، معاشی اور روز مرہ کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے
للہ شریف کے لوگوں نے اپنی مدد اپ کے تحت برسوں قبل اس راستے پر ایک کنکریٹ کا کاز وے بنایا تھاتاکہ پہاڑوں سے آنے والا سیلابی پانی بآسانی گزر سکے اور راستہ محفوظ رہے۔ تاہم زیر تعمیر جلال پور شریف خوشاب نہر کہ کنٹریکٹرزنے حالیہ دنوں میں اسی مقام پر ایک نئے پُل کی تعمیر شروع کی،جس سے پانی کی رفتار تیز ہوئی اور شدید کٹاؤ کا عمل شروع ہو گیا۔ جس کی وجہ سے راستے کے نیچے غار بن چکی ہے اور سڑک زمین میں دھنس گئی ہے کٹاؤ کی وجہ سے اکثر جگہوں پر زمینیں تباہ ہو گئی ہیں یہ صرف راستہ ہی نہیں بلکہ زندگی کی ضرورت بن چکا تھا، اسی راستے سے طالبعلم، مزدور، تاجر اور عام شہری چک والا پتن، بگا پتن، اوراحمد آباد پتن کے ذریعے دریائے جہلم عبور کر کے ضلع سرگودھا تک پہنچتے تھے۔ اب وہ تمام راستے بند ہو چکے ہیں اور متبادل راستے کئی گھنٹے طویل اور دشوار گزار ہیں۔
متاثرہ افراد نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ انہار کو تحریری طور پر پہلے ہی آگاہ کیا گیا تھا کہ اگر کسی مقام پر پُل یا راستے میں رکاوٹ آئے تو فوری طور پر حفاظتی اقدامات کیے جائیں، لیکن ہماری کوئی بات نہ سنی گئی۔ اب ہماری محنت، وقت، اور قیمتی زمینیں سب کچھ ضائع ہو گیا ہے
متاثرین نے حکومت پنجاب، ضلع جہلم انتظامیہ اور زیر تعمیر جلال پور شریف خوشاب نہر کے کنسلٹنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ مقام کا فوری سروے کیا جائے، مضبوط اور پائیدار پُل تعمیر کیا جائے، زمینوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے، اور غفلت کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے
یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر عوام کی آواز وقت پر نہ سنی جائے، تو معمولی غفلت بہت بڑے نقصان کا باعث بنتی ہے۔ علاقہ مکین اب بھی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ کوئی ان کی آواز سنے گا اور ان کے مسائل کا فوری حل نکالا جائے گا۔