0

جہلم شہر و گردو نواح میں جعلی انجن آئل کی فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا

جہلم(چوہدری عابد محمود +چوہدری مہربان حسین)جہلم شہر و گردو نواح میں جعلی انجن آئل کی فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا، غیر معیاری استعمال شدہ اور ناقص انجن آئل کو معروف کمپنیوں کے ڈبوں میں بھر کر دوبارہ فروخت کیا جانے لگا، گاڑیوں کے مالکان نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق لاری اڈہ،جی ٹی ایس چوک، دینہ، سوہاوہ، پنڈدادنخان سمیت دیگر علاقوں کے ڈیلر حضرات نے دکانداروں سے باہمی ساز باز کر کے استعمال شدہ انجن آئل فروخت کرنا شروع کررکھا ہے جس کے سبب نہ صرف گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، کاروں کے انجن خراب ہو رہے ہیں بلکہ دوران سفر گاڑیوں کے انجن سیز ہو جانے سے ٹرانسپورٹرز اور گاڑی مالکان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے گاڑی مالکان کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ انجن آئل کے باعث ہمیں مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ناقص و غیر معیاری انجن آئل کے استعمال سے گاڑیاں آئے روز خراب ہو رہی ہیں جن کو ٹھیک کروانے پر مالکان کو ہزاروں لاکھوں روپے خرچ کرنا پڑتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی کار کردگی اور رفتار کا دارو مدار انجن آئل پر ہوتا ہے لیکن اگر وہی غیر معیاری ہو تو گاڑی اپنی مدت سے پہلے ہی خراب ہو کر استعمال کے قابل نہیں رہتی۔ ایک اندازے کے مطابق جہلم شہر اور گردو نواح میں پچھلے کئی ماہ سے آٹو موبائل دکانوں اور ورکشاپس پر 2 نمبر انجن آئل فروخت کیا جا رہا ہے اور دکانوں پر غیر قانونی طریقے سے تیار شدہ انجن آئل فروخت کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں روپے مالیت کی قیمتی گاڑیاں انجن کے مسائل کا شکارہورہی ہیں۔ استعمال شدہ انجن آئل کی فروخت سے مالکان کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ جعلی انجن آئل شہر کی 25 فیصد دکانوں پر فروخت ہو رہا ہے۔ مگر انتظامیہ کی جانب سے اس کی روک تھام کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جا رہا۔شہر کی عوامی و سماجی حلقوں سمیت ٹرانسپورٹرز نے کمشنر راولپنڈی ڈپٹی کمشنر جہلم سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے کہ انجن آئل کی ملاوٹ کے حوالے سے با قاعدہ مانیٹرنگ نظام کو فعال بنایا جائے تاکہ ٹرانسپورٹرز اورگاڑیوں کے مالکان کو پیش آنے والی مشکلات کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔