0

نماز پڑھتے وقت کیا ہمارا دل بھی نماز میں شامل ہے،امیر عبدالقدیر اعوان

دینہ (رضوان سیٹھی سے) نماز پڑھتے وقت کیا ہمارا دل بھی نماز میں شامل ہے،کیا ہمیں اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ میں اپنے اللہ کے روبرو کھڑا ہوں،کہیں ہم نماز کے دوران اپنی دوکان کا حساب کتا ب،اپنی دوستی دشمنی کے بارے تو نہیں سوچ رہے ہوتے،نماز میں بندہ مومن کو ایک حضوری کی کیفیت نصیب ہوتی ہے،کیا ہماری نماز قرآن کریم کے اس ارشاد پر پوری اتر رہی ہے کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے،عبادت غیر مشروط اطاعت کا نام ہے،ہم اپنی نمازوں کا سودا تو نہیں کر رہے ہوتے کیا میں نمازکے بدلے کوئی امید لگائے بیٹھا ہوں کہ میرا فلاں کام ہو جائے،نماز پڑھوں تو کاروبار اچھے سے چلے اگر وہ نتائج جو قرآن کریم نے بیان فرمائے ہیں حاصل نہیں ہو رہے تو ہمیں اپنی عبادات کو دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہاں کمی ہے،عبادات میں بھی خلوص کی ضرورت ہے،امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ نے بریڈ فورڈ (انگلینڈ) میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حج کی ادائیگی امت کے اتحاد اور اتفاق کی بہت بڑی مثال ہے،لاکھوں لوگ مختلف علاقوں سے مختلف رنگ ونسل کے مختلف زبانوں سے تعلق رکھنے والے ایک امام کے پیچھے ایک آواز پر لبیک کہہ رہے ہوتے ہیں،ایک آواز اللہ اکبر پر رکوع و سجود کر رہے ہوتے ہیں اور یہ مثال ہر سال ہمیں دیکھنے کو ملتی ہے لیکن وہاں سے جب اپنے گھروں میں آتے ہیں تو اتنی تلخی کیوں ہو جاتی ہے،دنیا کی محبت اگر ایک محبو ب کے دو عاشق ہوں تو وہاں تلخی ہوتی ہے انہیں رقیب کہتے ہیں لیکن جب بات بحیثیت مسلمان آتی ہے تو یہ رقیب بھی جان سے پیارا ہو جاتا ہے،دین اسلام ہمیں تمام مخلوق کے حقوق ادا کرنے کی تلقین فرماتا ہے،جب ہم اپنی انا چھوڑ کر خود کو اللہ کے سپرد کریں گے تو نتائج اور ہوں گے،انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو بھی دین ترغیب اوران کی تربیت کرنے کی ضرورت ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو دین اسلام کی تعلیم دلوائیں تا کہ وہ بھی دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں جن کے لیے ہم دن رات ایک کر رہے ہیں انہیں دوزخ کا ایندھن بننے سے بچائیں قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ کامیاب وہ ہے جس نے خود کو اور اپنی اولاد کو دوزخ کی آگ سے بچا لیا،اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں۔