0

جہلم میں قومی بچت مرکز کھاتہ داروں کے لئے ناکافی، اکاؤنٹ ہولڈرز کو منافع حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا

جہلم(چوہدری عابد محمود +مرزاقدیر بیگ)جہلم شہر میں ایک قومی بچت مرکز کھاتہ داروں کے لئے ناکافی، اکاؤنٹ ہولڈرز کو منافع حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا، قومی بچت مرکز میں بدانتظامی کی وجہ سے کھاتے داروں کی شکایات میں روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ عوام میں بہتر منافع کی وجہ سے مقبول سکیموں میں کھربوں روپے جمع کرنے والے ادارے کو ڈیجیٹلا ئزیشن کے باوجود بنکوں جیسی سہولیات فراہم کرنے میں بری طرح ناکام،کھاتہ داروں نے وزیراعظم پاکستان سے نوٹس لینے اور قومی بچت مرکز کے اکاؤنٹس ہولڈر کو اے ٹی ایم کارڈز جاری کرنے کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق قومی بچت مرکز میں آج بھی ڈیجیٹل کے ساتھ ساتھ مینول کام جاری ہے۔ جس سے اکاؤنٹ ہولڈرز کو معلومات کی فراہمی اور دفتری امور میں مشکلات درپیش ہیں، دوسری جانب قومی بچت مرکز میں سٹاف کی کمی کے باعث کھاتہ داروں کو طویل دورانئے تک انتظار کا سامناکرنا پڑ تا ہے۔ زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اے ٹی ایم کارڈز کی عدم فراہمی کیوجہ سے اکاؤنٹ ہولڈرز کو شدید مشکلات در پیش ہیں۔ کھاتے داروں کو رقوم نکلوانے کیلئے دور دراز کے دیہاتوں سے کئی کئی کلو میٹر کا سفر طے کرکے ضلعی ہیڈ کوارٹر پہنچنا پڑتا ہے جہاں علی الصبح سے کھاتہ داروں کی لائنیں لگی ہوئی ہوتی ہیں جس کیوجہ سے بیشتر کھاتہ داروں کو مایوس گھروں کو لوٹنا پڑتا ہے، اس طرح کئی کئی دن معمر شہری گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر مرکز قومی بچت کا طواف کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ایک کھاتے دار نے بتایا کہ وہ کئی ماہ سے مرکز قومی بچت کے چکر لگا رہا ہے لیکن برانچ منیجر اور عملہ سفارشی لوگوں پر توجہ دیتے ہیں۔ عام آدمی کی قومی بچت مرکز میں کوئی حیثیت نہیں، اس طرح شکایت گزاروں کی داد رسی کے لئے بھی کوئی کاؤنٹر موجود نہیں۔ کھاتے داروں کے مطابق عملہ پنشنرز بہبود سمیت دیگر سکیمز ہولڈرز کے ساتھ بھی انتہائی سخت لہجے میں پیش آتا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ قومی بچت مرکز میں سٹاف کی کمی ہے۔ کھاتہ داروں نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے مطالبہ کیاہے کہ ضلعی ہیڈ کوارٹر میں کم از کم 3/4 قومی بچت مراکز قائم کئے جائیں اور کھاتہ داروں کو اے ٹی ایم کارڈز جاری کئے جائیں تاکہ ماہانہ منافع حاصل کرنے والے معمر شہریوں کو لائن میں کھڑا ہونے سے نجات مل سکے اور معلومات حاصل کرنے والے اکاؤنٹ ہولڈرز کو پیش آنے والی مشکلات کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔