پنڈ دادن خان( رپورٹ بیورو چیف ، ملک ظہیرا عوان ) پنڈ دادن خان میں قائم کارخانہ دار سرمایہ کاروں کی اجارہ داری قائم ، پنڈ دادن خان انتظامیہ اور پولیس بھی ان کے سامنے بے بس ، ریاست کے اندر ریاستیں قائم کر رکھی ہیں میڈیا کی رسائی بھی ناممکن ، حادثات میں ہونے والی اموات کا پوسٹ مارٹم نہیں کروایا جاتا اور نہ ہی پولیس از خود کوئی نوٹس لیتی ہے ایک ہفتہ میں دو نوجوان دوران ڈیوٹی ناقص سیفٹی انتظامات کے باعث موت کے منہ میں جا چکے ہیں ایل سی ائی سوڈا ایش بزنس کھیوڑہ میں دوران ڈیوٹی بجلی کا کرنٹ لگنے سے نوجوان جاں بحق ہو گیا لیکن کارخانے کے ذمہ داروں نے ٹھیکے دار کا بندہ کہہ کر اپنی جان چھڑا لی اور جاں بحق ہونے والے نوجوان کے لواحقین سے ٹیلی فون ایک گفتگو کر کے مطمئن کیا اور لاش کبیر والا ملتان کے علاقے میں چپکے سے بھجوا دی جب کہ دوسرا حادثہ گزشتہ روز ڈنڈوٹ سیمنٹ فیکٹری میں پیش ایا جہاں پر دینہ سرائے عالمگیر کا رہائشی حمزہ سبحانی شفٹ انچارج لوڈر کے نیچے دب کر جاں بحق ہو گیا بتایا گیا ہے کہ لوڈر اپریٹر فیکٹری کی دیوار پھلانگ کر فرار ہو گیا دونوں کارخانوں کے انتظامیہ حادثات کو دبانے میں کامیاب ہو گئیں عوامی سماجی حلقوں نے ان تمام کارخانوں میں ٹھیکے داری نظام ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اموات کی صورت میں کارخانہ داروں کو مرنے والوں کے لواحقین کو واجبات ادا کرنے کا پابند بنایا جائے ان کارخانوں میں دوران کام زخمی ہونے والے مزدوروں کا علاج بھی نہیں کیا جاتا کہ یہ ٹھیکے دار کے بندے ہیں اور دیہاڑی دار مزدور ہیں ہمارے کارخانے کے مستقل ورکر نہیں ہیں اس سلسلہ میں حکومت پنجاب اور وفاقی حکومت کو سخت ایکشن لینا چاہیے ان کارخانوں میں دو اڑھائی سو مستقل ورکر جب کہ ہزاروں ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ بیس پر لیبر کام کر رہی ہے مزدور کی اموات پر ادارہ ذمہ دار نہیں بنتا اور نہ ہی زخمی ہونے کی صورت میں علاج معالجہ کی سہولت فراہم کرتا ہے غریب اور لاچار مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو بھی از خود نوٹس لینا چاہیے
0