دینہ(سہیل انجم قریشی سے)وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات میں جو کمی کی ہے اس کا ریلیف عوام کو نہ مل سکا آر ٹی اے جہلم اور انتظامیہ کی آشیرباد سے ٹرانسپورٹرز من مرضی کا کرایہ وصول کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے تین دفعہ ڈیزل اور پٹرول کی قیمت میں کمی کی ہے پٹرول کی قیمت میں 32 روپے کی کمی ہو چکی ہے جبکہ ڈیزل فی لیٹر 35 روپے کی کمی ہو چکی ہے اتنی کمی ہونے کے باوجود ٹرانسپورٹرز بالخصوص دینہ تا جہلم جانے والی ویگن دینہ تا نکودر جانے والے رکشے وہی کرایہ وصول کر رہے ہیں جو اسے قبل لیا کرتے تھے شہریوں کا کہنا ہے کہ اڈے کا منشی ار ٹی اے جہلم کی نسبت زیادہ پاور فل ہے اگر عوام کو ریلیف دینا مقصود نہیں ہے تو اس کمی کا کیا فائدہ ہے ملک کے مفاد میں ہے پٹرولیم مصنوعات میں جو کمی کی گئی ہے اگر اس کا فاہدہ عوام کو نہیں تو اس کو واپس کیا جائے تاکہ گورنمنٹ کے خزانے میں کوئی تو فائدہ ہو حکومت جب کوئی کسی ریٹ میں کمی کرتی ہے تو مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ عوام تک وہ ریلیف پہنچ سکے مقام افسوس ہے انتظامیہ زیادہ سے زیادہ نا چاہتے ہوئے جو قدم اٹھاتی ہے وہ بس سٹاپ پر جائے گی بس دو یا تین منٹ وہاں پر ڈرائیور سے بات چیت کریں گے فوٹو سیشن ہو گا اور خبر لگ جائے گی کہ حکومت پنجاب کے احکامات کی روشنی میں ان کو کہہ دیا گیا کہ ریٹ میں کمی کریں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اڈوں پر جانے کی کیا ضرورت ہے کیا ٹریفک پولیس کو موٹروے پولیس کو یا دیگر جو ادارے ہیں ان کی ڈیوٹی نہیں لگائی جا سکتی ہے کہ وہ چیک کریں کہ یہ کتنا کرایہ لے رہے ہیں ار ٹی اے جہلم کس مرض کا علاج ہے وہ اپنا بنیادی کام کرنے میں 100 فیصد ناکام ہوچکے ہے اور یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ٹرانسپورٹرز حضرات ان کو ار ٹی اے جہلم کی آشیر باد حاصل ہے عوام مہنگائی کے ہاتھوں تڑپ رہے ہیں اور بالخصوص ایسے ملازمین جو روزانہ دینہ تا جہلم ،جہلم تا دینہ سفر کرتے ہیں ان پر جو گزرتی ہے وہی جانتے ہیں شہریوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت جب تک ضلعی انتظامیہ کو محترک نہیں کر پاتی پیٹرولیم مصنوعات میں کمی نہ کرے جو کی گئی ہے اس فیصلے کو بھی واپس لے لیا جائے اور وہ چیز جو عوام کے مفاد میں نہیں ہے اس کو جاری کرنے کا کیا فائدہ ہے۔
0