دینہ (رضوان سیٹھی سے) بندہ مومن کو اللہ کریم کا بندہ نصیب ہونا اس کے نہاں خانہ دل میں وہ کیفیت پیدا کرتا ہے کہ وہ اپنے ہر عمل کو اس طرح ادا کرتا ہے کہ رب کریم اسے دیکھ رہے ہیں،جب بحیثیت مجموعی یہ کیفیت نصیب ہو جائے تو اسلامی معاشرے کی حالت بدل جائے گی، یہ حال اُن برکات رسول ﷺ سے ممکن ہے جو قلب اطہر محمد الرسول اللہ ﷺ سے سینہ بہ سینہ آرہی ہیں، یہ حق قلوب میں انقلاب برپا کرتا ہے جس سے بندہ فرائض کی پابندی،حرام کھانے سے بچنا،بڑوں کا احترام اورچھوٹوں سے شفقت سے پیش آتا ہے اور اس راہ میں آنے والی تکالیف پر صبر کرتا ہے تواللہ کریم کے ہاں اس کے لیے اجرعظیم ہے، امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان کا دوروزہ ماہانہ روحانی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بندہ مومن کو راستے سے پتھراور کانٹا ہٹانے سے بھی اللہ کریم بخشش عطا فرماتے ہیں، اپنی تمام عبادات کو خالص نیت کر کے صرف اللہ کے لیے اختیار کریں آجکل یہ بات عام ہے کہ میں نمازیں بھی پڑھتا ہوں روزے بھی رکھتا ہوں اتنی تسبیحات بھی کرتا ہوں لیکن پھر بھی میں پریشان ہوں،مصیبتیں اور تکالیف ہیں یہ کہنا درست نہیں ہے، ہمیں اپنے اعمال کو دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم اپنی عبادات دنیاوی تکالیف کو دور کرنے کے لیے ادا کر رہے ہیں یا اس کے حکم کی بجاآوری میں کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسوہ حسنہ تمام انسانیت کے لیے نمونہ ہے، قرآن مجید میں آپ ﷺ کو فرمایا جا رہا ہے کہ عبادات کو خالص اختیار کریں اوریہ اُمت کے لیے بھی تعلیم ہے کہ کوئی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے، اس لیے اپنے ذکر پر توجہ دیں اور پوری یکسوئی اور بتائے گئے طریقہ کے مطابق ذکراختیار کریں، اپنے اہل خانہ کو بچوں کو بھی ان برکات سے بہرہ مند فرماتے ہوئے چاہے کچھ دیر کے لیے ہی کیوں نہ ہو ذکر قلبی کرایا جائے، آخر میں حضرت جی نے اجتماع پر آئے سالکین کو ذکر قلبی کرایا اور ملکی سلامتی او ر بقا کے لیے اجتماعی دعا بھی فرمائی۔
0