0

اللہ کا ذکر کثرت سے کرنے کا حکم ہے،امیر عبدالقدیرا عوان

دینہ (رضوان سیٹھی سے) اللہ کا ذکر کثرت سے کرنے کا حکم ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب بندہ مومن نہاں خانہ دل سے لے کر جلد کے ذرے ذرے میں اللہ کی یاد کومزین کر لے اور یہی ہمیں غفلت سے نکالنے کا واحد علاج بھی ہے، غفلت بندہ مومن سے اُن حقائق کو پردے کے پیچھے لے جاتی ہے جو اس جہان فانی کی حقیقت کو پس پشت ڈال دیتی ہے، شعبہ تصوف کے متعلق یہ غلط العام ہے کہ یہ مسائل، مصائب یا جادو،جنات کا علاج ہے، یہ سب چیزیں ذیلی اور عمومی ہیں جن کو ہم اصل سمجھ بیٹھے ہیں، تصوف تو روشنیوں اور ہدایت کے سفر پر گامزن کرتا ہے، تارک دنیا ہونا بھی درست نہیں صوفی دنیا میں رہتے ہوئے جس شعبے میں بھی ہو عام آدمی سے زیادہ کام کرتا ہے اس میں قابلیت بھی عام لوگوں سے زیادہ ہوتی ہے، امیر عبدالقدیرا عوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا بریڈفورڈ (یوکے) دارالعرفان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے رکوع وسجود کی ادائیگی اور ان کی قبولیت بھی اللہ کریم کی عطا سے ہے، وہ ایسا غفورالرحیم ہے کہ اسے معاف کرنا محبوب ہے اور اس نے اپنی نوری مخلوق کی بھی ذمہ داری لگا دی کہ میرے بندوں کے لیے دعا کرتے رہو، اللہ کریم کی بہت بڑی عطا ہے کہ ہمیں صاحب ایمان ہونا نصیب ہوا،ایسی رحمت جسے نصیب ہوتی ہے وہ اپنا سفر اندھیروں سے روشنی کی طرف شروع کر دیتا ہے یعنی کمزوریاں چھوڑتا جاتا ہے اور تقوی اختیار کرتا چلا جاتا ہے، ہماری عبادات اس قابل نہیں یہ سب اس کی رحمت اور عطا سے ہے ابھی رمضان المبارک گزرا جس میں بخشش عام فرما دی گئی، اجراو ثواب کئی گنا بڑھا دیا گیا شیاطین قید کر دیے گئے تھے کیا رمضان المبارک کی عبادات نے ہمیں اس قابل کیا کہ ہمارا سفر اندھیروں سے روشنی کی طرف شروع ہو گیا، کیا رمضان المبار ک کی برکات سے ہمارے کردار میں تبدیلی آئی کسی کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہر کوئی خود کو چیک کر سکتا ہے، آج وقت ہے ہم اس وقت دارالعمل میں ہے جب یہ کتاب بند ہو جائے گی پھر کسی کے پاس کوئی موقع نہیں ہوگا پھر واپسی نہیں ہے، اللہ کریم ہمیں مثبت کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائیں، آخر میں انہوں نے مسلم اُمہ کے اتحاد اور غزہ کے مسلمانوں کے لیے خصوصی دعا بھی فرمائی۔