دینہ (رضوان سیٹھی سے) اللہ کریم کی یاد بہت بڑی عطا ہے،نتیجہ سے سمجھ آجاتی ہے کہ یہ عمل کیسا ہے،کیفیات قلبی پر بحث کی بجائے اس کے نتائج کو دیکھ لیں،کیفیات قلبی نصیب ہوں تو زندگی قرآن و سنت میں ڈھلتی چلی جاتی ہے قرآن وسنت کی پیروی نصیب ہوتی ہے،اللہ اللہ کرنے سے بندہ خود جان جاتا ہے کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے،اللہ اللہ کرنے والا خود کو اللہ کے روبرو محسوس کرتا ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنی سوچوں تک کو دیکھتا ہے کہیں کوئی سوچ کوئی عمل ایسا نہ ہوجائے جس سے میرے اللہ کریم ناراض ہو جائیں،امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ و سربراہ تنظیم الاخوان پاکستان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمل کثیر کی کیفیت اللہ کی یاد سے نصیب ہوتی ہے جو دنیا کے معاملات میں ڈوبنے نہیں دیتی،ذکر کثیر کا قرآن کریم میں براہ راست حکم فرمایا گیا ہے سوائے ذکر خفی کے کوئی اور صورت نظر نہیں آتی جس سے ذکر کثیر نصیب ہو،ذکر کثیر تب ہوگا جب باقی تمام امور سے زیادہ ہو،اللہ کی یاد میں ہر نیک عمل شامل ہے،نماز،تلاوت،تسبیحات سب ذکر الٰہی ہیں لیکن سب کے مختلف درجے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ جتنی ضرورت جان کے تحفظ کی ہے اس سے زیادہ ضرورت ایمان کے تحفظ کی ہے،اسلام کا ہر حکم انسان کی بنیادی ضرورت ہے پھر اس پر اجر وثواب بھی عطا فرمایا جا رہا ہے،سبحان اللہ بحیثیت مسلمان عبادات ہوں یا معاملات یہ ہماری ضرورت ہیں بد بختی یہ ہے کہ ہم عبادات کو بوجھ سمجھتے ہیں کوئی بھی مصروفیت ہوجائے سب سے پہلے ہماری عبادات چھوٹتی ہیں،نماز چھوٹ جاتی ہے اور کوئی چیز ہمیں بوجھ نہیں لگتی،نماز کی ادائیگی ہماری ایمانی اور وجودی دونوں ضرورتیں پوری فرماتی ہے،ہر حال میں اللہ کو یاد کرنے کا فرمایا گیا ہے،حالات جیسے بھی ہوں اللہ کی یاد دل میں بسائے رکھیں،اللہ کریم صحیح شعور عطا فرمائیں،یاد رہے کہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان مد ظلہ العالی کے ہمراہ عمرہ مبارک کی سعادت حاصل کرنے کے لیے وطن عزیز پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی ایک بڑی تعداد سالکین سلسلہ عالیہ کی شرکت کر رہی ہے،اللہ کریم سب کی حاضری قبول فرمائیں۔
0