پنڈ دادن خان (بیورو چیف ملک ظہیر اعوان)بھارتی آبی جارحیت کے نتیجہ میں 135 مربع کلومیٹر جس میں 100 سے زائد بڑے دیہات اور سینکڑوں چھوٹی بستیاں پانی میں ڈوب کر غرق ہوچکی ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں جانور پانی میں بہہ گئے ہیں لوگ سڑکوں پر بے سروسمانی اور لاچاری کے عالم میں کھلے آسمان تلے بلک رہے ہیں جانور بھوک سے نڈھال ہیں اور ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہوچکی ہیں ان خیالات کااظہار حکیم لطف اللہ سیکرٹری جنرل پاکستان سوشل ایسوسی ایشن اور حکیم سید اختر علی شاہ بخاری مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان ایسوسی ایشن نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے اپیل کرتے ہوۓ کیا انہوں نے مزید بتایا کہ تخمینہ کے مطابق 1988 میں آنے والے سیلاب سے زیادہ بڑا آبی ریلا ہے جس نے 3 اضلاع میں تباہی مچا دی ہے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں جبکہ حکومتی مشینری بھی کم پڑ گئی ہے۔ جب رفاہی تنظیم کچھ علاقوں میں کشتیوں پر ریسکیو کرنے گئی تو معلوم ہوا لوگ 3دن سے بھوکے پیاسے مدد کے انتظار میں تھے۔ ان مشکل حالات میں درد دل رکھنے والے افراد سماجی تنظیمیں فوج اور انتظامیہ کے ساتھ ملکر لوگوں کو خیمے راشن کھانا اور جانوروں کے لئے خوراک کا بندوبست کرنے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں حضرت عمر کے دور میں آپ نے فرمایا اگر دریا کے کنارے ایک کتا بھی مر گیا تو اسکا ذمہ دار حکمران عمر ہوگا خواہ وہ سلطنت کا آخری کونا کیوں نہ ہو۔ابھی بھی پانی کم نہیں ہورہا مزید اضافہ ہورہا ہے جس سے خوراک ادویات چارے کی شدید قلت پیدا ہورہی ہے درد دل رکھنے والے افراد سے اپیل کی جاتی ہے کہ جتنا ہوسکے تعاون فرمائیں
0