پنڈ دادن خان (بیورو چیف ملک ظہیر اعوان) پنڈ دادن خان کے اخری غربی قصبہ کندوال میں 40 کروڑ روپے کی لاگت سے بننے والی نئی واٹر سپلائی سکیم پہلے مرحلے میں ہی ناکام ہو گئی 15 ہزار سے زائد ابادی کے قصبے کے تمام لوگوں کو اج بھی پانی میسر نہیں کندوال کی مشرقی ابادی کے لوگوں کو 24 گھنٹے پانی میسر ہے پینے کے استعمال کے علاوہ گلیوں نالیوں میں جگہ جگہ سے پانی بہہ رہا ہے اور پائپ لیکج ہو رہے ہیں فالتو پانی قریبی برساتی نالہ نیلا واھن میں جا رہا ہے جبکہ معلوم ہوا ہے کہ 10 انچ کی مین پائپ لائن سے انے والا پانی گاؤں کی پائپ لائنوں سے برداشت نہیں ہوتا جس وجہ سے پانچ انچ فالتو پانی کو برساتی نالے میں ڈال دیا گیا ہے جب کہ کندوال گاؤں کے تمام مغربی علاقے،گورنمنٹ ہائی سکول کندوال کے محلہ جات اور بس سٹاپ کے محلہ جات پینے کے پانی سے محروم ہیں چندوال کے رہائشی ملک طارق جھاٹلہ نے بتایا کہ ہمارے محلہ مغربی میں گزشتہ 12 دنوں سے پانی نہیں مل رہا اور ہمیں عید الاضحی کے تینوں روز پانی نہیں ملا ، ملک ریاض نامی شخص نے بتایا کہ 20 دنوں سے ہمیں پانی نہیں مل رہا تھا اب ہم نے مجبورا پیمنٹ پر پانی کی ٹینکی منگوائی ہے ، پانی وافر مقدار میں ہونے کے باوجود عوام کو نہ ملنا محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پنڈ دادن خان کی سستی ثابت کر رہی ہے پانی کھولنے والے وال مین ہی واٹر سپلائی کے انچارج بنے ہوئے ہیں اور خود ہی پانی کا ماہانہ بل اکٹھا کرتے ہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے پیسوں کا کوئی حساب کتاب نہیں ، پنڈ دادن خان انتظامیہ بھی چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھ پا رہی ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چند ملازمین دو دو اڑھائی اڑھائی لاکھ روپے پانی کے بلوں کی مد میں جمع ہونے والی رقم اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں اس سکیم کے مکمل آڈٹ کی ضرورت ہے اور پورے گاؤں میں نئے والوز کے ساتھ ساتھ نئی ڈسٹریبیوشن لائنیں بچھانے کی بھی اشد ضرورت ہے
پانی کا یہ میگا پراجیکٹ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے منظور کروایا تھا جس پر تقریبا 40 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں
پانی وافر مقدار میں ہونے کے باوجود عوام پینے کے پانی کو ترس رہے ہیں کل عید الاضحی کے تیسرے روز بھی عوام پانی کی بوند بوند کو ترستے رہے ، کندوال کے محلہ انصاری سے مغربی محلہ میں 12 روز سے پانی نہیں اور کئی محلوں میں 20 دن اور ایک ماہ سے پانی نہیں مل رہا حلقہ کے ایم پی اے برگیڈیئر مشتاق للہ نے پنجاب اسمبلی میں بھی مسئلہ اٹھایا ھے لیکن کوئی محکمہ ٹس سے مس نہیں ہوا بلکہ پینے کے پانی کی زیادہ قلت پیدا کر دی گئی ہے
پانی سپلائی کرنے والے ذمہ داری قبول نہیں کر رہے روزنامہ اوصاف کے رابطہ کرنے پر محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ پنڈ دادن خان کے افسران بھی کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے دریں اثناء کندوال گاؤں میں سیاسی دھڑا بندی بھی عروج پر ہے
لیکن اسسٹنٹ کمشنر پنڈ دادن خان اور ڈپٹی کمشنر جہلم کو موقع پر ا کر پانی کے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے
