القسام بریگیڈز نے گزشتہ 72 گھنٹے کے دوران اسرائیل کی 41 فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ اسرائیلی فوج کی سپلائی لائن اور ٹینکوں کو تباہ کردیا، زمینی آپریشن میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 138 ہوگئی۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں کمی نہ آ سکی، خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ، ہلال احمر کے ہیڈ کوارٹر اور جبالیا میں بمباری سے مزید 60 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے۔ غزہ میں مواصلاتی اور انٹرنیٹ سروسز ایک بار پھر بند کردی گئیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح میں رہائشی علاقے پر بھی حملہ کیا گیا جسے عرب میڈیا کی لائیو کوریج کے دوران ریکارڈ کر لیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے رفح پر حملے میں 5 افراد شہید، متعدد زخمی ہوئے، رفح حملے میں ایک مسجد شہید اور رہائشی عمارت بھی تباہ ہوئی۔
غزہ میں فلسطینی شہدا کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہوگئی۔ شہید ہونے والے افراد میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
ادھر ملائیشیا نے اپنی بندرگاہوں پر اسرائیلی جہازوں کے لنگر انداز ہونے پر پابندی لگادی ہے جبکہ حوثی رہنما کا کہنا ہے کہ امریکا نے ہمارے خلاف جنگ کی حماقت کی تو خاموش نہیں بیٹھیں گے، امریکی مفادات پر میزائلوں سے حملے اور دیگر ملٹری آپریشن کریں گے۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے دو ہفتے کی جنگ بندی پر غور کیا جا رہا ہے، ممکنہ بات چیت کیلئے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ مصر پہنچ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کا کہنا ہے کہ غزہ میں پینے کا صاف پانی نہ ہونے کی وجہ سے آئندہ دنوں میں متعدد بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
یونیسیف کے مطابق غزہ میں بچوں کو ضرورت کا صرف 10 فیصد پانی میسر ہے، غزہ میں بچے، ان کے خاندان غیرمحفوظ ذرائع سے آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ بچوں کو صاف پانی کی قابل ذکر فراہمی زندگی موت کا مسئلہ ہے، صاف پانی کی فراہمی نہ ہونے سے بچوں کے مرنے اور امراض پھوٹنے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی صدر جوڈی گینزبرگ نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں صحافیوں کو بظاہر جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے، جس کی تحقیقات کی جائیں۔
جوڈی گینزبرگ کا کہنا ہے کہ غزہ میں واضح طور پر صحافتی سامان سے لیس ہونے کے باوجود صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، صحافیوں کے قتل میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحافی عام شہری ہیں اور جنگ میں شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک کم ازکم 68 صحافی اور میڈیا ورکر مارے جا چکے ہیں۔