دینہ(سروے رپورٹ:سہیل انجم قریشی سے)تحصیل سوہاوہ کا گاؤں بنیادی سہولیات سے محروم ہے علاقہ مکینوں کی اعلی حکام سے نوٹس لینے کی اپیل۔ تفصیلات کے مطابق پاہمال فراش تحصیل سوہاوہ کے رہائشیوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا گاؤں پاہمال فراش جس میں ہزاروں افراد آباد ہیں اس کے ساتھ لختلاں دربار اور گاٶں موہڑہ اعوان ہے اسکی بھی آبادی کافی تعداد میں ہے پاہمال فراش میں 1 سرکاری سکول ہے جس میں کل کلاسز پانج تک ہیں لیکن ٹیچرز صرف 2 ہیں وہ بھی روڈ کی حالت خراب ہونےسے بڑی مشکل سے آتی ہیں اور بچوں کی تعداد تقریبًا 400 کے لگ بھگ ہےکچھ بچے اس سکول میں پڑتے ہیں اور زیادہ تر بچےپڑھائی اور ٹیچرز کم ہونے کی وجہ سے دوسرے سکولوں میں خالصہ میانی بالا جھنگی مصری سوہاوہ یا ڈومیلی جاتے ہیں یہ سکول گاؤں سےتقریبًا 7 سے 8 کلومیٹر دور ہیں کوئی بھی سرکاری کلینک نہیں ہے اور نہ ہی آس پاس کسی گاؤں میں کوئی کلینک ہے جب کوہی بیمار ہو جائے تو بڑی مشکل سے ڈومیلی یا سوہاوہ لیکر جانا پڑتا ہے
گاؤں کی نہ تو آج تک کسی کو گلیوں کاخیال آیا ہے اور نہ سڑک کا گلیوں کی اتنی حالت خراب ہوگئی ہے کہ ان میں سے گزرنا بھی مشکل ہوگیا ہےجگہ جگہ کندگی اور پانی ہی پانی نظر آتاہے اور جو گلیاں سرکاری تھیں ان میں لوگوں نے کانٹے پھینک کر اور مکان بناکرختم ہی کردی ہی
سڑکوں کی حالت اتنی خراب ہے کہ بتائی نہیں جاتی جو سڑک دینہ ڈومیلی اور کلرہ والی سائیڈ سے آتی ہےاس کوجب سے پاکستان وجود میں آیا ہےاس وقت سے لیکر آج تک کسی نے منظور ہی نہیں کروایا اور نہ بنی ہے اور نہ کبھی کسی نے کوئی زحمت کی اس پہ تو پیدل چلنا بھی مشکل ہے جگہ جگہ نالے اور پتھر ہی پتھر نظر آتے ہیں پاہمال فراش گدوالہ اورموہڑہ اعوان کی بجلی ڈومیلی والی سائیڈ سے آئی ہوئی ہےجب خراب ہو جائے تواہل علاقہ کو بہت پریشانی کاسامنا کرنا پڑتاہے ہفتہ ہفتہ واپڈا والے آتے ہی نہیں ہیں کہتے ہیں راستہ خراب ہے ہم کیسے آئیں اور جو سڑک سوہاوہ میانی بالا والی سائیڈ سے آتی ہے یہ بھی صرف ایک بار ہی منظور ہوکر بنی ہے وہ بھی آدھے راستےتک نہ لختلاں دربار تک نہ گاؤں تک بنی ہے اسکی بھی حالت بہت خستہ ہوگی ہےجگہ جگہ گڑھے اور ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہےاور پہاڑ کے بڑے بڑے پتھر بھی سڑک پر پڑے ہوئے ہیں علاقہ مکینوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومتِ وقت اور حلقہ کے نمائندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ لوگ ہم سے ہماری جگہ ترکی پہاڑ کی لیز جس سے پتھر اور پڑیاں نکلتی ہیں اسکو لیز پر دے کر کروڑوں روپے کا ہم سے ٹیکس وصول کرتے ہیں جو گورنمنٹ کے خزانے میں جاتا ہے اس کے بدلے ہمیں آپ لوگ کیا دیتے ہیں خدارا ہمارے علاقےکا بھی سوچیں اس پربھی فنڈز لگادیں تا کہ ہماری بھی مشکلات کم ہو جاہیں۔
0