0

وزیر خزانہ کا ایک سے زیادہ پنشن کی ادائیگی بند کرنے کا اعلان

وزیر خزانہ اسحاق ڈار
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ تین تین اداروں سے پنشن وصول کر رہے ہیں، پاکستان یہ بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔ پنشن کے سالانہ اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، ایک سے زیادہ پنشن کی ادائیگی بند کررہے ہیں، کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو3 اداروں سے پنشن لے رہے ہیں۔…

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ گریڈ17سے اوپر کے تمام افسران صرف ایک پنشن لے سکیں گے، پنشنر، شریک حیات کے انتقال کے بعد فیملی کو10سال تک پنشن مل سکے گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پنشن کے حساب کتاب کے وقت ایڈہاک پنشن الاؤنس کو کمپاؤنڈنگ کے بغیر نیٹ پنشن میں شامل کیا جائے جبکہ تیسری اصلاحات یہ ہوگی کہ پنشنر، اس کے شریک حیات کی وفات کے بعد ان پر انحصار کرنے والے فیملی ممبر 10 سال کے لیے پنشن وصول کرسکیں گے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ پنشن کا حقدار بن جانے کے بعد سرکاری افسر کے کسی دوسری ملازمت کرنے کی صورت میں پنشن یا تنخواہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم لیوی کی حد 60 روپے لیٹر سے نہیں بڑھائی جائے گی، پیٹرولیم کی عالمی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے تمام نکات پر مکمل عمل کرلیا ہے، اللہ کرے آئی ایم ایف سے معاہدہ جلد ہوجائے، آئی ایم ایف کے مثبت اثرات بھی ہیں، دیگرمالیاتی اداروں نے بھی دیکھنا ہوتا ہے کیا آپ آن ٹریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے سالانہ محاصل کا تخمنہ9 ہزار415 کردیا، ہماراٹیکس ہدف 9ہزار 200 ارب ہے، کٹوتی کا ترقیاتی بجٹ، ملازمین کی تنخواہوں، پنشن پرنفاذ نہیں ہوگا، ہم نے ماناہے جاری اخراجات میں85ارب کی کمی کریں گے، مذاکرات کے نتیجے میں فائنل210ارب کے ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، یہ ٹیکسزغریب طبقے پرنہ پڑنے کی یقین دہانی لی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معاشی ٹیم نے 3دن میں آئی ایم ایف سے تفصیلی مذاکرات کیے، ہم نے خلوص نیت سےکوشش کی ہے، وزیراعظم کی اسی ہفتے ایم ڈی آئی ایم ایف سے 2بار ملاقات ہوئی۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بزنس پر سختیوں کو ختم کردیاگیا، سختیاں ختم ہونےسےسرمایہ کاروں کوفائدہ ہوگا۔ مزید کہا کہ گزشتہ سال دسمبر میں درآمدات پرکچھ پابندیاں لگائی تھیں، اسٹیٹ بینک نےکل یہ تمام پابندیاں واپس لے لی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپرٹیکس زیادہ آمدنی والے افراد پر لگایا جاتاہے، ملک کو ٹیکس ریونیو اضافے کی بہت ضرورت ہے، زرمبادلہ ذخائرمیں اضافہ ہوگا،بیرونی ادائیگیاں بروقت کریں گے، کوشش ہوگی ملکی زرمبادلہ ذخائرمیں اضافہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں