میڈیا سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ بلاول اور زرداری ہاوس میں فیصلے ہوتے ہیں۔ پورے سندھ کو دلدل میں ڈال کر رکھا ہے کیسے معیشت ٹھیک ہوگی؟
الیکشن کمیشن کی پشت پنائی ہے جس کی وجہ سے ایسے مسائل کھڑے ہو رہے ہیں عوام کو کھڑا ہونا پڑے گا۔ پر امن احتجاج کرنا ہوگا۔ ہم نہیں چاہتے حملے ہوں ، انتشار پھیلے لیکن لوگ اپنے حق کے کیے تو نکلیں۔ سن 70 کا الیکشن ہوا، 71 میں پاکستان ٹوٹ گیا۔ یہ لوگ پہلے اسباب پیدا کرتے ہیں پھر اپنے لوگوں کو لگاتے ہیں۔ انہوں نے کبھی مشرقی پاکستان کو اپنا حصہ نہیں سمجھا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہر سینٹ کے انتخاب میں خرید و فروخت ہوتی ہے۔ 8 بندوں میں 2 سیٹیں اور 14 بندوں میں ایک سیٹ، یہ کہاں کا انصاف ہے۔ یہ کیسا میثاق معشیت پے۔ زرداری صاحب سیاست تو ایک پاک مقدس فریضہ ہے۔ لیکن ان لوگوں کی سیاست لوگوں کا حق مارنا اور قبضہ کرنا سیاست ہے۔ انہی حالات میں ہم نے ہر چیز کا مقابلہ کریں گے۔ ہم اپنی ان 14 سیٹوں کو تحفظ دیں گے۔ یہ لوگوں کا مینڈیٹ ہے۔