0

فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل لا کیس: سپریم کورٹ کا لارجر بنچ ٹوٹ گیا

سپریم کورٹ
ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواستوں کی سماعت سے قبل ہی 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق نے بینچ پر اعتراض کردیا۔ چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ ہم کوئی راستہ نکالتے ہیں۔

چیف جسٹس عمرعطاءبندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا9رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔ بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل تھے۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل آپ روسٹرم پرآئیں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ عدالتوں کوسماعت کا دائرہ اختیار آئین کی شق 175دیتا ہے۔ صرف اورصرف آئین عدالت کو دائرہ سماعت کا اختیاردیتا ہے۔ ہرجج نے حلف اٹھایا ہے کہ وہ آئین اورقانون کے تحت سماعت کریگا۔ واضح کرنا چاہتا ہوں کل مجھے تعجب ہوا کہ رات کوکازلسٹ میں نام آیا۔ مجھے اس وقت کاز لسٹ بھجی گئی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجربل کوقانون بننے سے پہلے8 رکنی بنچ نے روک دیا تھا۔ اس قانون کا کیوں فیصلہ نہیں ہوا اس پر رائے نہیں دونگا۔ میں اس بینچ سے اٹھ رہا ہوں،لیکن سماعت سے انکار نہیں کررہا ۔ میں اس وقت تک کسی بنچ میں نہیں بیٹھ سکتا جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا اس 6 ممبر بینچ میں اگر نظرثانی تھی تو مرکزی کیس کا کوئی جج شامل کیوں نہیں تھا؟ میں نے 6 ممبر بینچ پر نوٹ تحریرکیا جسے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنےکے بعد ہٹادیا گیا، چیف جسٹس نے 16 مئی کو پوچھا کہ کیا میں چیمبر ورک کرنا چاہتا ہوں یا نہیں؟ بتاتا ہوں کہ میں نے چیمبر ورک کو ترجیح کیوں دی، ایک قانون بنادیا گیا بینچز کی تشکیل سے متعلق، کسی پر انگلی نہیں اٹھا رہا لیکن میرے پاس آپشن تھا کہ حلف کی پاسداری کروں یا عدالتی حکم پربینچ میں بیٹھوں، میری دانست میں قانون کو مسترد کیا جاسکتا ہے معطل نہیں کیا جاسکتا، مجھ سے جب چیمبر ورک کے بارے میں دریافت کیا گیا تو میں نے 5 صفحات پر مشتمل نوٹ لکھا۔

نامزد چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چہ مگوئیوں سے بچنے کے لیے میں اس بات کا قائل ہوں کہ ساری بات کھلی عدالت میں ہونی چاہیے، اب تو نوٹ بھی ویب سائٹ سے ہٹائے جاتے ہیں اس لیے اپنا جواب یہیں پڑھ رہا ہوں، میں نے چیف جسٹس کو لکھا کہ نوٹ اپنے تمام کولیگز کو بھی بھیجا، میں نے نوٹ میں کہا کہ میرے ساتھیوں نے قانون معطل کرکے مجھے عجیب کشمکش میں ڈال دیا ہے، وفاقی حکومت نے میری سربراہی میں ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا، انکوائری کمیشن کو 19 مئی کو 5 رکنی بینچ نے کام کرنے سے روک دیا؟ میں نے انکوائری کمیشن میں نوٹس ہونے پر جواب بھی جمع کرایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں