0

کب تک قرض لیں گے؟ ہمیں اس سے جان چھڑانی ہوگی: وزیراعظم

شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان آج شدید مالی چیلنجز کا مقابلہ کر رہا ہے، ہم اس سے نکلیں گے، قوم مشکل سے نکلنے کا فیصلہ کر لے تو کوئی رکاوٹ نہیں رہتی، پاکستان پر قرضوں کا بوجھ ہے، قرضوں کا صحیح استعمال کرنے والی قومیں آگے بڑھتی ہیں، ہمیں قرضوں سےجان چھڑانی ہوگی۔

اسلام آباد میں پرائم منسٹر نیشنل انوویشن ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے، چین سے ایک ارب ڈالرز آچکے ہيں، یو اے ای اور قطر پاکستان کی مدد کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج اگر ہم ایک دوسرے کی ٹانگیں نہ کھینچيں، الزامات نہ لگائيں اور معاشی ایجنڈا بنائيں تو ہم مل کر پاکستان کا کھویا ہوا مقام واپس دلوا سکتے ہیں۔ حکومت آئے یا جائے یہ معاشی ایجنڈا قائم رہے۔

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جو قرضوں سے فائدہ حاصل کرکے ان کو کامیابی سے واپس کر دیتی ہیں، ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی چاہیے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ باصلاحیت نوجوانوں سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی، نوجوان ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں، حکومتیں انڈسٹری نہیں لگاتیں، حکومت زراعت کو بڑھانے کیلئے سہولتیں فراہم کرتی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر انویسٹمنٹ کی، پنجاب میں لاکھوں لیپ ٹاپس میرٹ پر فراہم کیے، میرٹ سے ہٹ کر کسی ایک کو بھی لیپ ٹاپ نہیں دیا گیا، لیپ ٹاپس سے متعلق بہت سے الزامات کے تیر چلائے گئے، نوجوان اپنی محنت اور قابلیت سے عالمی مارکیٹ میں اپنا مقام بنائیں گے، پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں محفوظ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آج معاشی چینلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ہم ضرور ان مشکل حالات سے بھی نکل آئیں گے، قوم مشکلات سے نکلنے کا فیصلہ کرلے تو کوئی ہمیں آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتا۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، وسائل سے استفادہ کرکے خود کفیل ہو سکتے ہیں، قوموں کی زندگی میں اس طرح کے چیلنجز آتے جاتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئیں مل کر پاکستان کو بنانے کیلئے عزم کریں، ہم مل کر پاکستان کا کھویا ہوا مقام دلوائیں گے، ہمیں کامیابی حاصل کرنے کیلئے تاریخ سے سبق سیکھنا ہوگا، ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے محنت کریں گے، ہمیں باتوں اور وعدوں کے بجائے عملی طور پر کچھ کرکے دکھانا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں