0

جہلم کی یونین کونسل نکہ خورد کے متعدد دیہاتوں کے ہزاروں لوگ اج بھی پتھر کے دور کی زندگی گذارنے پر مجبور

پنڈ دادن خان( رپورٹ ملک ظہیر اعوان بیورو چیف )
حلقہ پی پی 26 پنڈ دادن خان و حلقہ این اے 61 جہلم کی یونین کونسل نکہ خورد کے متعدد دیہاتوں کے ہزاروں لوگ اج بھی پتھر کے دور کی زندگی گذارنے پر مجبور ھیں علاقہ کے عوام تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں تعلیم و صحت کی کوئی سہولت موجود نہیں موا صلاتی رابطہ بھی اپنے ڈسٹرکٹ جہلم سے منقطہ رہتا ہے اج بھی اگر کسی گاؤں میں کوئی شخص بیمار ہو جائے تو اسے چارپائی پر اٹھا کر اٹھ کلومیٹر کا دشوار گزار راستہ طے کرنا پڑتا ہے تمام دیہاتوں کی جانب جانے والا کوئی پختہ راستہ موجود نہیں موسم برسات میں نالہ بنہاں پر پل نہ ہونے کی وجہ سے برساتی نالہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے نہ تو علاقہ کے سیاست دان توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی انتظامیہ کی اس طرف کوئی توجہ ہے حلقہ کے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری ، سابق ایم این اے نوابزادہ اقبال مہدی مرحوم ، سابق گورنر چوہدری الطاف حسین مرحوم ، سابق سینیٹر و ایم این اے راجہ محمد افضل خان مرحوم ، سابق ایم این اے میاں مسعود الحسن بھٹی مرحوم ، سابق ضلع ناظم جہلم چوہدری فرخ الطاف ، سابق ایم این اے راجہ مطلوب مہدی ، سابق ایم این اے راجہ اسد افضل ، سابق سینیٹر پیر سید برکات حسین شاہ رحمت اللہ علیہ ، سابق ایم این اے راجہ محمد افسر خان مرحوم اور دیگر تمام ایم پی ایز اقتدار کے مزے لوٹ چکے ہیں لیکن اس پسماندہ ترین حلقہ کی طرف انہوں نے بھی کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی موجودہ حکمران اس حلقہ کے عوامی مسائل کی طرف توجہ دے رہے ہیں ضلع جہلم انتظامیہ اور محکمہ ہائی وے جہلم کے افسران نے تو بالکل انکھیں بند کر رکھی ہیں اس علاقہ کے گاؤں کنگر ، وڑھہ ، کوتل کنڈ ،ڈھلہ ، میرا کھائر ،ڈھوک نانکے والی ، کھائری راجگان اور تحصیل سوہاوہ کی یونین کونسل کوہالی کے ملحقہ گاؤں بھیٹھے ،گوجری، پوٹھہ، چک چبوٹ چھوٹا ڈھلہ کے رھائشی ہزاروں افراد شدید متاثر ہیں یونین کونسل نکہ خورد کے متاثرہ دیہاتوں میں موسم برسات میں کوئی شخص بھی بیمار ہو جائے تو اسے پختہ روڈ تک پہنچانے کے لیے چارپائی پر اٹھا کر اٹھ کلومیٹر پیدل جانا پڑتا ھے اس علاقہ میں ابتدائی طبی امداد کے لئے کوئی ہسپتال بھی موجود نہیں ، ایمرجنسی کی صورت میں گاؤں وڑھہ ، کوتل کنڈ، کنگر ، ڈھلہ اور ملحقہ دیہاتوں کے لوگوں کو کوئی سہولت میسر نہیں ، ایمر جینسی میں قریب ترین مرکز صحت وگھ، پنڈسوکہ، جلالپورشریف اور خلاص پور 15سے20 کلو میڑ کے فاصلہ پر ھیں جہاں پہنچنے تک اکثر مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں اور اگر نالہ بنہاں میں طغیانی ھو تو پھر سوائے اللہ کے کوئی وسیلہ موجود نہیں اس پسماندہ ترین علاقے کے قریب ترین پختہ سڑک 8 کلومیٹر دور گاؤں بیر فقیراں میں ھے جو 2017 سے زیر تعمیر ھے ابھی تک چند پلیوں کے سوا کچھ بھی تعمیر نہیں ھوا- اس دور افتادہ علاقے کے باسیوں کی سفری مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے اس سلسلہ میں حکومت پنجاب اور ضلع جہلم حکومت کو خصوصی اقدام اٹھانا چاہیں