0

وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سے بیرون ملک ریٹائرڈ پاکستانیوں کا بڑا اہم مطالبہ سامنے اگیا

پنڈ دادن خان( بیورو چیف ملک ظہیر اعوان )وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف سے بیرون ملک ریٹائرڈ پاکستانیوں کا بڑا اہم مطالبہ سامنے اگیا اپنے ہی ملک میں بیرون ملک جاب کرنے والے ریٹائرڈ افراد کے لئے پنشن لینا مشکل ہو چکا ہے. ہر تیسرے یا چھٹے مہینے بائیو میٹرک کروانا ہوتا ہے
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے ایمبیسی میں یا وہاں کسی پاکستانی بینک کے ذریعے بائیو میٹرک کی سہولت فراہم کر دی جائے تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا مسلہ حل ہو سکتا ہے
بائیو میٹرک کی آڑ میں ملازمین کو پنشن کی ادائیگی تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے
پاکستان میں بائیو میٹرک تصدیق کو لازمی قرار دیا گیا ہے ۔ شروع میں جس مقصد کے لیئے یہ تصدیق شروع کی گئی کہ پینشنرز کو پینشن کی بر وقت ادائیگی ہو سکے اب ناکام ،بائیو میٹرک کی آڑ میں بوڑھے پینشنرز رل گئے۔ بائیو میٹرک کروانے کی آڑ میں پینشنرز کو کئی کئی دن چکر لگانے پڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے بوڑھے پینشنرز کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اعلی حکام ہماری حالت پر رحم کریں مہنگائی کے اس دور میں ہمارا آخری سہارا پینشن ہی ہے ہم پینشنرز کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ہمارے اس مسئلے کو فوری حل کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار اوورسیز پاکستانی ارشد امام و دیگر نے کیا انہوں نے کہا کہ
اگر آپ کسی مجبور بیماری یا بیرون ملک سفر کی وجہ سے بائیؤ میٹرک نہ کروا سکیں تو لائف سرٹیفکیٹ کسی گزیٹڈ آفیسر سے تصدیق کروا کر پنشن لی جا سکتی ہے اگر یہ سرٹیفکیٹ بھی جمع کروا دیں تو تب بھی بائیو میٹرک تصدیق کا بھی کہا جاتا ہے بائیو میٹرک تصدیق ہر چھ ماہ بعد کروانی لازمی ہے ورنہ بینک آپ کی پینشن روک کر اکاؤنٹ بلاک کر دیتا ہے
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی پاکستانی سفارت سے تصدیق کے بعد منسٹری آف فارن افیئرز سے چیف اکاؤنٹ آفیسر سے بھی تصدیق لازمی ہوتی جس پر کم از کم ایک ماہ سے زیادہ عرصہ درکار ہوتا ہے۔ایک تو سفارت خانے میں رش بہت ہوتا ہےاور لائن میں بھی لگ کر لائف سرٹیفکیٹ بنوانا پڑتا ہے یہ لائف سرٹیفکیٹ پھر منسٹری آف فارن افیئرز کو بھیجا جاتا ۔یہ سرٹیفکیٹ تب بینک کو روانہ کیا جاتا ہے یہ عمل ہر چھ ماہ بعد یعنی یکم مارچ اور یکم ستمبر کو کروانا پڑتا ہے ورنہ آپ کی پینشن اکاؤنٹ ٹرانزیکشن روک دی جاتی ہے
ہر سفارت خانے میں نادرا آفس بھی کام کرتا ہے اگر بائیو میٹرک تصدیق نادرا سے کروا کر بھیجا جائے تو یہ بہتر ہے اور سفارت خانے پر بھی بوجھ کم ہو گا بہتر ہے یہ تصدیق ایک سال بعد ہو اگر آن لائن تصدیق ہو تو مذید آسانی پیدا ہو جائے گی