پنڈدادنخان ( بیورو چیف ملک ظہیر اعوان سے ) اسسٹنٹ کمشنر پنڈ دادن خان اسامہ شیررن نیازی اور چیف افیسر میونسپل کمیٹی ملک خرم افتخار کی کوششیں رنگ لے ائیں ۔ پنڈ دادن خان کے رفاعی اور سماجی حلقوں کی طرف سے خیر مقدم میونسپل کمیٹی پنڈدادنخان کے وسائل کم اور اخراجات زیادہ ھیں تین ماہ سے ملازمین کو تنخواہیں دینے کیلۓ فنڈز نہیں ہیں۔ چیف آفیسر بلدیہ ہنڈدادنخان ملک خرم افتخار نے بتایا کہ ہمیں ہر ماہ شہریوں کو پانی سپلائی کی مد میں لاکھوں روپیۓ بجلی کا بل ادا کرنا پڑ رہا ہے ایل سی آئی کھیوڑہ کی20 انچ قطر کی واٹر پائپ لائن پر واٹر گیج میٹر نصب ہونے سے بلدیہ پنڈدادنخان کی آمدن میں ماہانہ تقریبا 9 ملین روپے اضافہ ہوگا جس سے ملازمین کی تنخواہوں سمیت شہر بھر میں ترقیاتی کام بھی وسیع پیمانے پر کیے جاسکتے ہیں وہ گذشتہ روز ایل سی آئی بیلہ پنڈدادنخان میں واٹر گیج میٹر کی تنصیب کے سلسلے میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے واضع رہے کہ سابق ICI موجودہ LCI کمپنی کھیوڑہ اپنے پلانٹ کو چلانے کیلئے عرصہ دراز سے پنڈدادنخان کے قریب دریاۓ جہلم کے کنارے سے بذریعہ پائپ لائن پانی استعمال کر رہی ہے اب انھوں نے 20 انچ قطر کی ہیوی پائپ لائن گذاری ہے جبکہ پاکستان کی اعلی عدلیہ کے فیصلے کے مطابق بلدیہ پنڈدادنخان کو واٹر رائلٹی دینے سے گریزاں تھی اس سلسلے میں بلدیہ پنڈدادنخان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہوا تھا گذشتہ روز فیصلہ بلدیہ پنڈدادن خان کے حق میں ہونے کے بعد چیف آفیسر میونسپل کمیٹی ملک خرم افتخار اپنی ٹیم کے ہمراہ واٹر گیج میٹر کی تنصیب کیلئے موقع پر پہنچے دریں اثناء فیکٹری متذکرہ کے سیکورٹی چیف کرنل ( ر ) عاقل پراچہ موقع پر آۓ انھیں اعلی عدالت کا حکم نامہ دکھایا گیا جسے انہوں نےکہا کہ ہم فیکٹری پلانٹ انچارج کی مشاورت سے ایک ایک کر کے واٹر سپلائی سکیم بند کرینگے تاکہ کارخانے کو نقصان نہ ہو اور آپکا کام بھی ہو جاۓ اس دوران چیف آفیسر بلدیہ پنڈدادنخان ملک خرم افتخار نے کہا کہ ہم بالکل باہمی تعاون سے کام کرینگے دونوں آفیسران کے درمیان باہمی گفتگو کے بعد طےپایا کہ فیکٹری کا عملہ بھی ٹیکنیکل طور پر میونسپل کمیٹی کے عملےکے ساتھ مکمل تعاون کرے گا اب تک میونسپل کمیٹی کے عملے کی طویل ترین بحث مباحثہ اور کوششوں کے بعد چار عدد واٹر گیج میٹر پائپ لائن پر نصب کر دیے گئے ہیں یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان میٹرز کی تنصیب بارے عرصہ دراز سے ایل سی آئی کھیوڑہ کمپنی کے ساتھ معاملات تعطل کا شکار تھے فریقین عدالتوں سے ریلیف کیلئے کوششیں کر رہے تھے
0