0

مسلم لیگ نون ضلع جہلم اور خاص کر حلقہ این اے 61 جہلم و حلقہ پی پی 26 پنڈ دادن خان میں بڑی سیاسی تبدیلی متوقع

پنڈ دادن خان (بیورو چیف ملک ظہیرا عوان سے ) مسلم لیگ نون ضلع جہلم اور خاص کر حلقہ این اے 61 جہلم و حلقہ پی پی 26 پنڈ دادن خان میں بڑی سیاسی تبدیلی متوقع ،مصدقہ اطلاعات کے مطابق بڑی سیاسی تبدیلی ہونے جا رہی ہے سابقہ نمائندوں کو پچھلی سیٹوں پر اور نئے چہروں کو اگے فرنٹ سیٹ پر بٹھانے کی پالیسی بنائی جا رہی ہے اس بڑی تبدیلی اور نئے اپشن پر اعلی قیادت مجبور ہو گئی ہے کہ ان حلقوں میں ترقی کا پہیہ کیوں جام رہا منتخب نمائندوں نے تحصیل پنڈ دادن خان اور ضلع جہلم کی پسماندگی اور محرومیوں پر اعلی قیادت کو اندھیرے میں کیوں رکھا پنجاب بھر میں ایسا کون سا حلقہ ہے جہاں مسلم لیگ نون کے ادوار اور پی ڈی ایم کی حکومت میں ترقیاتی کام نہیں ہوئے جب کہ پارٹی میں تبدیلی کے خواہ بری امام سرکار حاضری کے لیے پہنچ گئے ہیں تا ہم اعلی قیادت تک سابقہ سیاسی نمائندوں کی ترقیاتی کاموں میں عدم دلچسپی بارے حال ہی میں مسلم لیگ نون میں شامل ہونے والے حلقہ این اے 61 جہلم سے ایم این اے کے امیدوار چوھدری عابد جوتانہ اور حلقہ پی پی 26 پنڈ دادن خان سے مسلم لیگ نون کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار کرنل سید زاہد حسین شیرازی نےاپنی پریس کانفرنس میں پردہ چاک کیا تھا اور انہوں نے واضح کہا تھا کہ تحصیل پنڈ دادن خان کی پسماندگی اور محرومیوں کے ذمہ دار مکمل طور پر ہماری مسلم لیگ نون کے ھی سابقہ سیاسی نمائندے ہیں جو اس حلقہ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے اب دونوں نئے سیاسی رہنما اپنا میسج اعلی قیادت تک پہنچانے میں مکمل طور پر کامیاب ہو چکے ہیں کہ ہمارے حلقہ میں ترقی نہ ہونے میں مسلم لیگ نون کی قیادت کا یا پارٹی کا کوئی ہاتھ نہیں بلکہ یہ ترقیاتی کاموں کا پہیہ سابقہ نمائندوں کی سستی اور نا اہلی کے باعث رکا رہا
اس کے بعد اعلی قیادت حلقہ این اے 61 جہلم کا ٹکٹ ملک غلام مصطفی کندوال ایڈوکیٹ ، چوہدری فرخ الطاف یا چوھدری عابد جوتانہ میں سے کسی کو بھی دے سکتی ہے لیکن سابق ایم این اے راجہ مطلوب مہدی خان کے بھی پارٹی میں بڑے لمبے ہاتھ ہیں اور سابق ایم پی اے حاجی ناصر محمود للہ نے ضمنی انتخابات میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی چھوڑی ہوئی سیٹ اس وقت جیتی تھی جب مرکز اور پنجاب دونوں میں پی ٹی ائی کی حکومت تھی یہ دونوں سابق امیدوار اس تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بھی بن سکتے ہیں در یں اثناء گزشتہ 35 برسوں میں یہ حلقہ ترقیاتی کاموں کے حوالہ سے لاوارث ہی رہا ہے جس میں اج بھی پینے کے لیے صاف پانی میسر نہیں ، سڑکیں کھنڈرات بن چکی ہیں ، للہ انٹرچینج جہلم ڈیول کیرج وے کی تعمیر کے لیے فنڈز تک دستیاب نہیں ، نہ ہی اچھے ہسپتال ہیں اور نہ ہی کسی گاؤں قصبہ یا شہر میں نکاسی اب کا نظام موجود ہے رابطہ سڑکوں کا فقدان ہے ،جو موجود ہیں ان کی مرمت تک نہیں کروائی جا سکی ، سوئی گیس اس حلقہ سے گزر رہی ہے لیکن حلقہ کے عوام اس بنیادی نعمت سے محروم ہیں صحت کی سہولتیں ناپید ہیں روڈ کرائم روکنے کے لیے دو مزید پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس کی پوسٹوں کی ضرورت ہے ، عوام کی سہولت کے لیے ریسکیو 1122 سٹیشن کی علاقہ تھل میں شدید ضرورت ہے، طلبا و طالبات کے لیے کالجز اور یونیورسٹی کی اشد ضرورت ہے ، ٹیکسلا انجینیرنگ یونیورسٹی پنڈ دادن خان کیمپس پر کوئی کام نہیں کیا گیا