پنڈدادنخان( بیوروچیف ملک ظہیر اعوان)اساتذہ قوم کے معمار ان سے سوتیلا سلوک بند کیا جائے پنجاب بھر کے بی سی سی ایس اور ایم سی ایچ ڈی پروجیکٹ ملازمین کو ایجوکیشن محکمے میں ضم کیا جائے یہ اساتذہ کرام 1995 سے وفاق کے ماتحت اپنی خدمات سر انجام دے رھے ہیں اور یہ سکولز پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں کام کر رہے ہیں جہاں تعلیم کے حصول کےدوسرے ذرائع ناپید ہیں 5600 اساتذہ کرام بی ای سی ایس اور 2000 اساتذہ این سی ایچ ڈی پنجاب کے تقریباً 45000 بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رھے ہیں لیکن وفاق نے ہمیشہ ان اساتذہ کرام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا اور ان کی سیلری 9 ہزار روپے مقرر کی گئی جوکہ استاد کےلئے بہت کم معاوضہ ھے ان خیالات کا اظہار سابق ایم پی اے چوہدری نذر حسین گوندل نے اساتذہ کرام کے بہت بڑے وفد سے ان کی طرف سے کئے گئے احتجاج اور ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ھوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ 6 اگست 2020 کو سی سی آئی مشترکہ مفادات کونسل نے ان بی ای سی ایس اور ایم سی ایچ ڈی اساتذہ کرام کو صوبوں میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا سی سی آئی کے فیصلہ کی رو سے مورخہ 30 جون 2021 کے بعد تمام اساتذہ کرام کو وفاق سے صوبہ پنجاب کے حوالے کیا گیا 2021 کے اجلاس میں 18ویں ترمیم کے تحت ان سکولوں کو صوبوں کے حوالے کردیا گیا باقی تمام صوبوں نے ان سکولوں کو ایجوکیشن میں ضم کر لیا اور ان کی تنخواہ کم از کم 25000 مقرر کر دی گئی جبکہ صوبہ پنجاب میں ان سکولوں کو لٹریسی پروجیکٹ میں ضم کیا جوکہ بی ای سی ایس ٹیچرز کےلئے دکھ کی بات ھے کیونکہ ٹیچرز نے اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ سکولوں کو دیا انہوں نے مزید کہا کہ لیٹریسی پروجیکٹ میں ان کو تنخواہیں 8000 کے حساب سے دی جاتی ہیں جوکہ نہایت افسوس والی بات ھے اس موقع پر ٹیچرز نے کہا کہ ہماری درخواست ھے کہ ان دونوں محکموں کو ایجوکیشن میں ضم کیا جائے پنجاب بھر کے ٹیچرز کو دوسرے صوبوں جیسی پالیسی دی جائے ہماری تنخواہ کم از کم 30 سے 35 ہزار کی جائے محکمہ ایجوکیشن کی پالیسی کے مطابق ہمیں بھی گرمیوں کی چھٹیاں دی جائیں ۔
0