0

ملک امین اسلم کے بعد ڈاکٹر امجد نے بھی پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر امجد کا پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا
پی ٹی آئی کے مزید 2 رہنماؤں نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سابق مشیر وزیراعظم برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے پریس کانفرنس میں پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔

سابق مشیر نے پریس کانفرنس میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے 9 مئی کے واقعات سے متعلق کہا کہ یہ ایسا ایجنڈا تھا جس کے ساتھ نہ میرے جیسے لوگ کبھی تھے نہ ہو سکتے ہیں۔ یہ تو وہ ایجنڈا ہے جو دشمنوں کا خواب پورا کررہا ہے۔ میں اس ایجنڈے کے ساتھ پارٹی کے ساتھ نہیں چل سکتا۔ 9مئی کے واقعات نے مجھ جیسے لوگوں کو دھچکا دیا۔ہم نے اپنے شہدا کی یادگاروں، ایم ایم عالم کے جہاز کو بھی نہ چھوڑا۔

ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ جس جس شہر میں بھی جلوس نکالے گئے ہدف فوجی تنصیبات تھیں۔ ہماری لیڈرشپ کو انٹراپارٹی انکوائری کرنا چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی چھوڑنے کے معاملے پر مجھ پر کسی کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر امجد نے پارٹی سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس سلسلے میں وہ آج شام پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کریں گے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل عامر کیانی نے بھی گزشتہ روز پریس کانفرنس میں پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں بڑی تکلیف دی۔ تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست سیاسی لوگوں کی طرح کرنی چاہیے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما اور کراچی سے رکن قومی اسمبلی محمود مولوی بھی تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کے ساتھ ہی ایم این اے کی نشست سے مستعفی ہونے کا بھی اعلان کردیا تھا۔

مفتی محمود نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پارٹی چھوڑنے کی وجہ فوج کے خلاف بات کرنا ہے کیوں کہ میں اپنے ملک کی فوج کے خلاف نہیں جاسکتا، جو کچھ بھی ہوا وہ غلط ہوا۔ فوج کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا، سیاسی جماعتیں بدلی جاسکتی ہیں فوج نہیں بدل سکتے۔فوج کے نام پر سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا باپ وہ کام نہ کر سکا جو ان لوگوں نے کیا۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر عباد فاروق کا ایک ویڈیو بیان جاری ہوا تھا، جس میں انہوں نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرنے کے ساتھ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کا ذمے دار پارٹی قیادت کو قرار دیتے ہوئے علیحدگی کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اب آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیں گے، تاہم بعد ازاں انہوں نے پولیس وین میں گفتگو کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔