0

جہلم کی یونین کونسل نکہ خورد کے متعدد دیہاتوں کے ہزاروں لوگ آج بھی پتھر کے دور کی زندگی گذارنے پر مجبور ھیں

پنڈ دادن خان ( ملک ظہیراعوان) حلقہ پی پی 26 پنڈ دادن خان و حلقہ این اے 61 جہلم کی یونین کونسل نکہ خورد کے متعدد دیہاتوں کے ہزاروں لوگ اج بھی پتھر کے دور کی زندگی گذارنے پر مجبور ھیں اج بھی اگر کسی گاؤں میں کوئی شخص بیمار ہو جائے اسے تو چارپائی پر اٹھا کر اٹھ کلومیٹر کا دشوار گزار راستہ طے کرنا پڑتا ہے تمام دیہاتوں کی جانب جانے والا کوئی پختہ راستہ موجود نہیں موسم برسات میں برساتی نالہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے نہ تو علاقہ کے سیاست دان توجہ دے رہے ہیں اور نہ ہی انتظامیہ کی اس طرف کوئی توجہ ہے اس علاقہ کے گاؤں کنگر ، وڑھہ ، کوتل کنڈ اور ڈھلہ کے رھائشی افراد شدید متاثر ہیں
یونین کونسل نکہ خورد کے متاثرہ دیہاتوں میں موسم برسات میں کوئی شخص بھی بیمار ہو جائے تو اسے پختہ روڈ تک پہنچانے کے لیے چارپائی پر اٹھا کر اٹھ کلومیٹر پیدل جانا پڑتا ھے اس علاقہ میں ابتدائی طبی امداد کے لئے کوئی ہسپتال بھی موجود نہیں ، ایمرجنسی کی صورت میں گاؤں وڑھہ ، کوتل کنڈ، کنگر اور ڈھلہ اور ملحقہ دیہاتوں کے لوگوں کو کوئی سہولت میسر نہیں ، ایمر جینسی میں قریب ترین مرکز صحت وگھ، پنڈسوکہ، جلالپورشریف اور خلاص پور 15سے20 کلو میڑ کے فاصلہ پر ھیں جہاں پہنچنے تک اکثر مریض راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں اور اگر نالہ بنہاں میں طغیانی ھو تو پھر سوائے اللہ کے کوئی وسیلہ موجود نہیں اس پسماندہ ترین علاقے کے قریب ترین پختہ سڑک 8 کلومیٹر دور گاؤں بیر فقیراں میں ھے جو 2017 سے زیر تعمیر ھے ابھی تک چند پلیوں کے سوا کچھ بھی تعمیر نہیں ھوا- اس دور افتادہ علاقے کے باسیوں کی سفری مشکلات کا ازالہ کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے