0

عوام کو محفوظ ترین طریقہ علاج کے حق سے محروم نہ رکھا جائے

پنڈدادنخان (بیوروچیف ملک ظہیر اعوان) عوام کو محفوظ ترین طریقہ علاج کے حق سے محروم نہ رکھا جائے پنجاب میں سرکاری ہسپتالوں بی ایچ یو سینٹرز میں رجسٹرڈ کوالیفائیڈ حکماءاور ھومیوپیتھک کی ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ فی الفور واپس لیا جائے عالمی ادارہ صحت کے جائزے کے مطابق پاکستان کی ستر فی صد آبادی مقامی طریقہ علاج یعنی طب یونانی و اسلامی سے استفادہ حاصل کرتی ھے کیونکہ یہ طریقہ علاج صدیوں سے بےضرر سائیڈ ایفیکٹ سے مبراءطریقہ علاج چلا آ رھا ھے ان خیالات کا اظہار پاکستان طبی کانفرنس راوالپنڈی ڈویژن کے صدر پروفیسر حکیم عبد الخالق چوہدری کی زیر صدارت منعقدہ نیشنل کونسل فار طب سے رجسٹرڈ کوالیفائیڈ حکما کے ایک خصوصی سیمینار جس کے مہمان خصوصی پاکستان طبی کانفرنس کے مرکزی رہنما و جنرل سیکرٹری حکیم محمد احمد سلیمی تھے انہوں نے خطاب کرتے ھوئے حکومت اور زمہ داران سے مطالبہ کیا کہ ملک کے مقبول ترین طریقہ علاج کو ختم کرنے اور عوام کو اپنی پسند کے طریقہ علاج سے محروم کرنا کسی جرم سے کم نہیں جس طب اسلامی و طب نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی کہا جاتا ھے ہمارے ملک کا مقامی طریقہ علاج ھے عالمی ادارہ صحت نے بھی اپنے ممبران ممالک کو ہدایت جاری کی ھے کہ اگر مقامی طور پر ملکی مسلہ صحت کو حل کرنا ھے تو مقامی طریقہ علاج کو فروغ دینا ھو گا جبکہ ہمارے ملک میں اس کے برعکس اقدامات کئے جا رھے ہیں چاہئیے تو یہ تھا کہ حکومتی سرپرستی میں سرکاری ہسپتالوں اور بنیادی ہیلتھ سینٹروں میں یونانی کوالیفائیڈ اطباء کرام کو تعینات کر کے مقامی ملکی جڑی بوٹیوں پر جدید ریسرچ کر کے نا صرف ملکی جڑی بوٹیوں کی افادیت کو اجاگر کرتی بلکہ ایلوپیتھک ادویات پر کروڑوں ڈالر سالانہ جو خرچ کئے جا رھے ہیں ان پر بچت آتی ہمارے سامنے چین اور بھارت کی مثال سامنے ھے جنہیں ملکی جڑی بوٹیوں سے مقامی طور پر ادویات تیار کر کے پوری دنیا میں زرمبادلہ کما رھے ہیں نیشنل کونسل فار طب کے صدر دیگر اراکین اور پاکستان طبی کانفرنس کے تمام ذمہ داران نے حکام بالا سیکرٹری صحت ، وزیر صحت اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے پر زور اپیل کی ھے کہ رجسٹر کوالیفائیڈ اطباء کی سرکاری ملازمتوں کو نا صرف برقرار رکھا جائے بلکہ ان کی گریٹ بندی اور مزید ملازمتوں کے مواقع فراہم کئے جائیں اور ہسپتالوں سے کوالیفائیڈ اطباء کی نئی بھرتی پر غیر قانونی غیر آئینی اور غیر اخلاقی پابندی کے فیصلے کو واپس لیا جائے اگر اس ظالمانہ فیصلے کو واپس نہ لیا گیا تو ملک بھر سے ستر ہزار سے زائد رجسٹر کوالیفائیڈ حکما ملک بھر میں سراپا احتجاج بن جائیں گے