بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں بھارتی بٹالین کا کمانڈو ہلاک ہوگیا۔ کشیدگی والے علاقوں سے 9 ہزار سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے۔
کشیدگی والے علاقوں میں کرفیو نافذ ہے، ٹرین سروس بھی بند کردی گئی ہے جبکہ ریاست بھر میں پیر تک انٹرنیٹ سروسز معطل رہے گی۔ حالات کنٹرول کرنے کیلئے 10 ہزار سے زائد فوجی اور پیراملٹری ریاست میں موجود ہے، حالات پر قابو پانے کے لیے فوج کے مزید دستے بھیجے جارہے ہیں۔
میانمار کی سرحد سے ملحق ریاست منی پور میں یوں تو غیر قبائلی اکثریتی میتئی اور قبائلیوں کے درمیان ایک عرصے سے تعلقات کشیدہ ہیں لیکن تین مئی کو ہائی کورٹ کے ایک فیصلے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔ ریاست میں میتئی فرقے کی تعداد تقریباً 53 فیصد ہے۔ وہ ایک عرصے سے درج فہرست میں اپنے لیے قبیلے کا درجہ دینے کا مطالبہ کررہے تھے۔ عدالت نے انہیں یہ آئینی درجہ دینے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد وہ ریاست کے پہاڑی علاقوں میں بھی زمینیں خرید سکیں گے۔ اب تک انہیں پہاڑی علاقوں میں رہنے کی اجازت نہیں تھی۔
لیکن قبائلی تنظیموں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے کے بعد میتئی فرقہ ان کی زمینوں اور وسائل پر قبضہ کرلے گا۔ ریاست میں قبائلیوں کی آبادی 40 فیصد کے قریب ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ میتئی کو درج فہرست میں قبائل کا درجہ ملنے کے بعد وہ تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ملنے والے ریزرویشن کے فائدے سے محروم ہوجائیں گے۔
قبائلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ میتئی فرقہ مالی لحاظ سے نسبتاً خوشحال ہے اور انہیں مزید مراعات دینا دیگر قبائلیوں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔
مرکزی حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لیے سینکڑوں فوجی اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کردیا ہے۔ انٹرنیٹ اور موبائل فون کی خدمات معطل کردی گئی ہیں اور ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔ منی پور سے تعلق رکھنے والی بھارت کی معروف باکسر اولمپک میڈل یافتہ میری کوم نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے حالات کو جلد از جلد معمول پر لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔ میری کوم بھارتی پارلیمان کے ایوان بالاکی رکن بھی رہ چکی ہیں۔
میتئی مذہبی لحاظ سے ہندو ہیں جب کہ دیگر قبائل بشمول کوکی عیسائی اوریہودی مذہب کے ماننے والے ہیں۔ ان میں سے بیشتر پہاڑی علاقوں میں آباد ہیں۔ ریاست کی 3.2 ملین آبادی میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 8 فیصد ہے۔