اسلام آباد (اے بی این نیوز) سینئر سیاستدان ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ اسمبلی میں گالم گلوچ اور تلخ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سیاسی تربیت کا فقدان بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں لڑائی جھگڑا عوام کے نمائندہ کردار کی توہین ہے اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ نوجوانوں کو تہذیب اور برداشت کا درس دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاسی کارکن کی پہچان اس کی بردباری اور تحمل مزاجی ہونی چاہیے، مگر آج ہم مثال قائم کرنے کے بجائے سیاسی نفرت کو فروغ دے رہے ہیں۔
ندیم افضل چن نے نااہلیوں اور ڈس کوالیفکیشن کے بڑھتے ہوئے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کردار غیر معمولی طور پر مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے، اور ایسا لگ رہا ہے کہ فیصلے جلد بازی میں کیے جا رہے ہیں جن کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے گورنر آئینی عہدوں پر بیٹھ کر پارٹی سیاست کر رہے ہیں، جو جمہوری اقدار کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ایک آئینی حق ہے، مگر اس میں خریدو فروخت کی سیاست جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے۔ ندیم افضل چن نے خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کو کرپشن کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کمزور ہو رہی ہے اور سیاسی کلچر بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے، جبکہ حکومت دباؤ برداشت کرنے کے بجائے مافیاز کے آگے بے بس نظر آتی ہے۔وہ اے بی این نیوز کے پروگرام سوال سے آگے میں گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ
چینی سکینڈل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دن دیہاڑے عوام کی جیب پر ڈاکا ہے۔ پہلے چینی ایکسپورٹ کی گئی، پھر مہنگے داموں امپورٹ کر کے عوام کو دونوں طرف سے لوٹا گیا۔ گنے کی قیمت مقرر ہونے کے باوجود کسانوں کو ان کا حق نہیں دیا گیا، جس سے زرعی توازن بری طرح متاثر ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی مافیا نے کاٹن، گندم اور چاول جیسی اہم قومی فصلوں کو نقصان پہنچایا اور پانی کی قلت کے باوجود گنے کی کاشت کو فروغ دے کر ملکی زراعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں اس سیاسی تلخی کے ذمہ دار ہیں، اور اگر آصف زرداری، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان مل بیٹھیں تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کو بھی اپنی انا سے بالاتر ہو کر سیاسی عمل میں لچک پیدا کرنا ہوگی۔ ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ اگر افراتفری کا سلسلہ جاری رہا تو نقصان سب کو ہوگا، اور ریاست کی مضبوطی ہی سب کے مفاد میں ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ 537 دن ہو گئے، میرے کیس کا فیصلہ اب تک کیوں نہیں؟ الیکشن کمیشن 180 دن میں فیصلہ کرنے کا پابند ہے۔ میرے کیس کے جج پر شکایت ہوئی، تمام کیسز واپس کیے ۔
ریٹائرڈ جج نے 10 ماہ دفتر ہی تلاش کیا، انصاف تاخیر کا شکار ہوا۔
مجھے فیصلے کی سمت کا اندازہ ہے، فرق نہیں پڑتا، صرف انصاف ہو ۔ سسٹم خود کو مزید ایکسپوز کرنا چاہتا ہے تو کر لے۔ ہمیں اجتماعی فیصلے کرنے ہوں گے، انفرادی نہیں۔ حکومت طے کرے کہ نظام کو ٹھیک کرنا ہے یا صرف حکومت کرنی ہے۔
ریلیف کے لیے نہیں، اصول کے لیے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ تحریک مشکل ضرور ہے، مگر کامیاب ہوگی ۔ آج سب کو کرسی، عہدہ اور مفادات چھوڑنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں :بر طانیہ نے فلسطین کو تسلیم کرلیا، باقاعدہ اعلان ستمبر میں کیا جائیگا
The post فیصلے جلد بازی میں کیے جا رہے ہیں جن کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں، ندیم افضل چن appeared first on ABN News.