غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت سے 15 سو سے زائد بچوں سمیت شہدا کی مجموعی تعداد 4 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی جبکہ اب تک تقریباً 14 ہزار شہری زخمی ہو چکے۔
غزہ پٹی پر اسرائیلی بمباری میں 30 فیصد سے زیادہ مکانات تباہ ہوچکے، اسرائیلی سفاکیت کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بھی 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
اسرائیل افواج کی جانب سے شیبا فارمز سے متصل جنوبی لبنان پر بھی گولہ باری کی گئی جبکہ امریکی صدر اور برطانوی وزیراعظم کی حمایت ملنے کے بعد کسی بھی وقت غزہ پر اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کا بھی امکان پیدا ہو گیا ہے۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے خبردارکیا ہےکہ اسرائیلی جارحیت کے سبب تنازعہ علاقائی جنگ میں تبدیل ہوسکتا ہےاوراس صورت میں یہ اسرائیل اور اس کے حامیوں کے قابو سے باہر ہوجائے گا۔
دوسری جانب مصر سے غزہ کی رفاح کراسنگ جمعے کو بھی نہ کھل سکی، غزہ میں محصور فلسطینی امداد کے منتظر ہی رہ گئے، امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہ مل سکی۔
ادھر غزہ کے اسپتالوں میں بجلی غائب ہے جبکہ ایندھن ختم ہونے پر جنریٹر بھی بند ہوگئے، اسپتالوں کا عملہ موبائل فون کی ٹارچ کی روشنی میں آپریشن کرنے پر مجبور ہوگیا۔
خان یونس کے اسپتال کے ڈاکٹر نے اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اسپتال میں کوئی آئی سی یو بیڈز موجود نہیں، مزید جانیں نہیں بچائی جا سکتیں۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ مزید بچوں، خواتین کو بغیر کسی طبی امداد کے موت کا سامنا کرنا پڑے گا۔