رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے 17 مئی تک اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان کو شامل نہیں کیا گیا۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ میٹنگز کا شیڈول جاری کردیا گیا تاہم 17 مئی تک اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان شامل ہی نہیں۔ آئی ایم ایف پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانیوں سے غیرمطمئن ہے اور زرمبادلہ ذخائر دو ماہ کی درآمدات کے مساوی کرنے کا نیا مطالبہ بھی کر دیا۔
رپورٹ میں بتانا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے نہ ہونے پر بجٹ سازی کا عمل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ آئی ایم ایف دوست ملکوں کی فنڈنگ کی یقین دہانی پر بھی مطمئن نہ ہوا۔ پاکستان نے مزید ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کا پروگرام دیا، وہ بھی ناکافی قرار دیا گیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے نویں جائزہ کے لیے بیشتر شرائط پوری کیں، پاکستان نے نویں جائزے پر اسٹاف لیول معاہدے کی خاطر 170 ارب روپے ٹیکس منی بجٹ کے ذریعے لگائے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 9 فروری کو ہونا تھا جو تاخیر کا شکار ہے۔