عرب میڈیا کے مطابق شدید زخمیوں کا ناصر ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے لیکن طبی سامان اور وینٹی لیٹرز کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹرز کو متاثرین کے علاج میں مشکلات درپیش ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا، اس معاملے پر اسرائیلی حکام سے رابطے میں بھی ہوں۔
اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے دروازوں تک پہنچ گئی ہے جبکہ وہاں موجود طبی عملے نے خبردار کیا کہ نوزائیدہ بچوں سمیت مریضوں کی شہادتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے کئی روز سے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے اور اس کے اندر موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے جنریٹرز کے لیے ایندھن نہ ہونے کے باعث وہ مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے جبکہ فلسطینی حکام نے کہا کہ اسپتال کے محاصرے اور ایندھن کی کمی کے باعث 3 دن میں 32 مریض انتقال کر چکے ہیں۔
الشفا اسپتال میں 45 نومولود بچے انکوبیٹرز میں موجود ہیں جن میں سے 6 شہید ہوچکے ہیں۔
پیر کو امریکی صدر جو بائیڈن نے پریس بریفنگ میں کہا کہ اسرائیل کو غزہ کے الشفا اسپتال کو بچانا ہوگا، امید اور توقع ہے کہ اسپتال کے حوالے سے کم دخل اندازی کی جائے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ قطر کی مدد سے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پربھی بات چیت جاری ہے۔