اسرائیلی بمباری سے غزہ کھنڈر بن گیا ہے، صیہونی فورسز نے شہروں پر حملوں میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے ، اسرائیلی افواج نے نصر میڈیکل کمپلیکس پر بم برسا دئیے، القدس اور کمال عدوان ہسپتال کے نزدیک بھی بمباری کی گئی جبکہ بچوں کے الرنتیسی ہسپتال کو بھی خالی کرنے کی دھمکی دی گئی ہے ۔
اسرائیلی فضائیہ نے الشاطئی کیمپ پر بھی دو مکانوں پر بم گرادیے، اس حملے میں متعدد شہریوں کی اموات کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر غزہ کے لوگوں کو جنوب کی طرف ہجرت کرنے کی دھمکی دی ہے جبکہ ترجمان اسرائیلی فوج کاکہنا ہے کہ فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائیاں تیز کر رہے ہیں ۔
ادھر عالمی امدادی ادارہ ہلال احمر نے 7اکتوبرحماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی اسرائیلی کی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کی بدترین حالت خاص طور پر بچوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے ان مظالم کو روکا جائے۔
غزہ میں اسرائیلی فوج اور فلسیطنی مزاحمت کاروں میں جھڑپیں بھی جاری ہیں، فلسطینی مزاحمت کار بھی مختلف ہتھیاروں اور مارٹر گولوں سے اسرائیلی فوج پر حملے کر رہے ہیں، خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے حملے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا بھتیجا مارا گیا ہے۔
علاوہ ازیں امریکا کی جانب سے غزہ سے فلسطینی شہریوں کو بے دخل کر کے قبضہ کرنے کے اسرائیلی منصوبے کی مخالفت کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور 24 گھنٹوں میں مزید 306 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 78 خواتین اور 139 بچے شامل ہیں ، مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعدا د 10 ہزار سے بڑھ گئی۔
شہدا میں 4 ہزار 880 بچے اور 27سو سے زائد خواتین شامل جبکہ 32 ہزار سے زائد زخمی ہیں اور 15 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہوگئے۔
فلسطینی وزارت صحت نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس سوسائٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ طبی مراکز اور ایمبولینسوں کو تحفظ ، اسرائیل کو ہسپتالوں پر بمباری سے روکا جائے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا جس میں غزہ پر جنگ سے متعلق قرار داد منظور نہ ہو سکی۔