عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسکولوں میں نقاب پر پابندی کا اطلاق 30 ستمبر سے ہوگا۔ جس پر سختی سے عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مصر کے وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ طالبات اگر چاہیں تو اسکارف پہن سکتی ہیں لیکن یہ بھی ان کا اپنا انتخاب ہوگا۔ والدین کو بھی چاہیے اسکارف پہننے سے انکاری طالبات کے ساتھ زبردستی نہ کریں۔
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ والدین اور سرپرستوں کو اپنے بچوں کی پسند سے آگاہ ہونا چاہیے اور ان پر اپنی مرضی مسلط نہ کریں۔
مصر کی وزارت تعلیم نے ہدایت کی ہے کہ اساتذہ اور تدریسی عملہ طلبا کی نفسیات حالت کو مدنظر رکھتے ہوئے نقاب پر پابندی کے فیصلے کو پوری مہربانی اور نرمی کے ساتھ نافذ کریں۔
خیال رہے کہ مصر میں کئی برسوں سے اسکولوں میں نقاب پہننے پر بحث جاری ہے۔ ایک گروہ کا کہنا تھا کہ بچیوں کو نقاب کرانا اخوان المسلمون کی پہچان ہے۔
مصر میں اخوان المسلمین کو دہشت گرد تنظیم قرار دیکر 2013 میں پابندی عائد کردی گئی تھی۔
مصر میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین مذہبی آزادیوں کا تحفظ کرتا ہے۔ نقاب پر پابندی شہری آزادیوں کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ مصر میں متعدد سرکاری اور نجی ادارے پہلے ہی نقاب پہننے پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔ قاہرہ یونیورسٹی نے 2015 سے تدریسی عملے کے چہرے کے نقاب پہننے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔