0

رضوانہ تشدد کیس؛ ملزمہ ثومیہ عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتارکرلیا گیا

 ملزمہ ثومیہ عاصم اورگھریلو ملازمہ رضوانہ
رضوانہ تشدد کیس ،عدالت نے ملزمہ ثومیہ عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتارکرنے کا حکم جاری کردیا۔ ملزمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی کوئی کام نہیں کرتی تھی،اس کی والدین کو امداد کے طور پر60 ہزار روپے شوہر کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے بھیجے تھے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج فرخ فرید نے ملزمہ کی درکواست ضمانت مسترد کرتے ہوئےگرفتاری کا حکم دیا۔

ملزمہ ثومیہ عاصم وکلا کے ہمراہ عدالت پیش ہوگئیں۔ وکیل صفائی نے کہا ثومیہ عاصم کے خلاف من گھڑت کہانی بنائی گئی ہے۔کیا تفتیشی افسر نے وقوعہ کی ویڈیو حاصل کی؟جج فرخ فرید نے ریمارکس دیئےکہ تاحال کوئی دلیل درخواست ضمانت میں توسیع کرنے کیلئے کافی نہیں۔

پراسیکیوشن نےملزمہ ثومیہ عاصم کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کردی۔ جج فرخ فرید ریماکس میں کہا تاحال کوئی دلیل درخواست ضمانت میں توسیع کرنے کیلئے کافی نہیں۔ ملزمہ ثومیہ عاصم ہرحال میں شامل تفتیش ہونےکی پابند ہے،وکیل نے کہا کیا تفتیشی افسرنے وقوعہ کی ویڈیو حاصل کی؟

وکیل صفائی نے کہا مقدمے کی پہلی 5 لائنیں ہی جھوٹ پرمبنی ہیں،میں یہاں ٹرائل کیلئےنہیں بیٹھا درخواست ضمانت پردلائل دیں،جج فرخ فرید نے درخواست ضمانت پر دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

وکیل صفائی نے کہا کل آخری دن ہے پھروہ ویڈیو کا ڈیٹا ختم ہو جائے گا،پھرکہا جائے گا کہ پتہ نہیں یہ اس کیمرے کی ویڈیو ہے یا نہیں،عدالت نے تفتیشی افسرکو ویڈیو لینے کی ہدایت کر دی ۔کمرہ عدالت میں متاثرہ لڑکی کی بس اسٹاپ کی ویڈیولیپ ٹاپ پرچلا دی گئی۔

ویڈیوکیمطابق متاثرہ لڑکی اورثومیہ عاصم بس اسٹاپ پرموجود تھے،متاثرہ لڑکی خود گاڑی کا دروازہ کھول کراترتی ہے،ثومیہ عاصم کےخلاف من گھڑت کہانی بنائی گئی ہے،تفتیشی افسر نے سرگودھا میں بس اسٹینڈ کی ویڈیونہیں لی۔

ملزمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی کوئی کام نہیں کرتی تھی،اس کی والدین کو امداد کے طور پر60 ہزار روپے شوہر کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے بھیجے تھے۔

صومیہ عاصم کا کہنا تھا کہ بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا اسے سکن الرجی تھی،کےسرپر چوٹ کیسے لگی ہمیں معلوم نہیں۔

یاد رہےکہ ملزمہ سومیہ عاصم ملازمہ تشدد کیس میں عبوری ضمانت پر ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں