کھیل کے پانچویں دن 384 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 135 رنز بغیر کسی نقصان کے آسٹریلیا نے اپنی دوسری نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو مہمان ٹیم کو فتح کے لیے مزید 249 رنز درکار تھے۔
تاہم آسٹریلیا کے دن کا آغاز بھی اچھا ثابت نہ ہوا اور مجموعی اسکور میں محض پانچ رنز کے اضافے سے 60 رنز بنانے کے بعد کرس ووکس کی وکٹ بن گئے۔
ابھی آسٹریلین ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ ووکس نے اپنے اگلے ہی اوور میں ایک اور کاری ضرب لگاتے ہوئے 72 رنز بنانے والے عثمان خواجہ کو بھی چلتا کردیا۔
ابھی اسکور 169 تک پہنچا ہی تھا کہ مارک وُڈ نے اپنی ٹیم کو ایک اور کامیابی دلاتے ہوئے تجربہ کار مارنس لبوشین کو چلتا کر کے اپنی ٹیم کو تیسری کامیابی دلائی۔
اس مرحلے پر اسٹیون اسمتھ کا ساتھ دینے ٹریوس ہیڈ آئے اور دونوں کھلاڑیوں نے تیز رفتاری سے بیٹنگ کرتے ہوئے اگلے 24 اوورز میں 95 رنز جوڑ کر انگلینڈ کے خطرے کی گھنٹے بجا دی۔
اس مرحلے پر انگلینڈ کو اسمتھ کی وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن لیگ سلپ میں کھڑے کپتان بین اسٹوکس ایک آسان کیچ گرا بیٹھے۔
تاہم معین علی نے ہی اپنی ٹیم کو اہم کامیابی دلاتے ہوئے 43 رنز بنانے والے ہیڈ کو روٹ کے ہاتھوں کیچ کرادیا لیکن آسٹریلیا کی میچ جیتنے کی امیدوں کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب اگلے اوور میں کرس ووکس کی وکٹ لے لی جنہوں نے آؤٹ ہونے سے قبل 54 رنز بنائے۔
معین نے اپنے اگلے اوور میں وکٹ کیپر بیئراسٹو کے عمدہ کیچ کی بدولت مچل مارش کا کام تمام کیا اور دوسرے اینڈ سے ووکس نے اسٹارک کی وکٹ لے کر اپنی ٹیم کو ساتویں کامیابی دلا دی۔
کپتان پیٹ کمنز نے کچھ مزاحمت کی کوشش کی لیکن معین علی نے انہیں بھی چلتا کر دیا اور یوں مہمان ٹیم 294 رنز پر آٹھ وکٹیں گنوا بیٹھی۔
ٹوڈ مرفی اور ایلکس کیری نے نویں وکٹ کے لیے 35 رنز جوڑ کر اپنی ٹیم کی فتح کی موہوم سی امید پیدا کی ہی تھی کہ آخری ٹیسٹ میچ کھیلنے والے اسٹورٹ براڈ نے یکے بعد دیگرے دو وکٹیں لیتے ہوئے اپنی ٹیم کو شاندار فتح سے ہمکنار کرا دیا۔
آسٹریلیا کی ٹیم دوسری اننگز میں 334 رنز پر ڈھیر ہو گئی، انگلینڈ کی جانب سے کرس ووکس نے چار، معین علی نے تین جبکہ اسٹورٹ براڈ نے دو وکٹیں حاصل کیں۔
انگلینڈ نے میچ میں 49رنز سے کامیابی حاصل کر کے سیریز بھی 2-2 سے برابر کردی۔
کرس ووکس کو میچ کے ساتھ ساتھ سیریز کا بھی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔