0

افغان انتظامیہ پاکستان پر حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے: وزیر خارجہ

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کو روکے۔ افغانستان سے دہشت گردی کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس سلسلے میں افغانستان کو مدد کی ضرورت ہے تو ہم تیار ہیں۔

دفترخارجہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں افغان انتظامیہ پاکستان پر حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی، اگر استعداد کار کا مسئلہ ہے تو ہم افغانستان کی مدد کو تیار ہیں اور اگر کارروائی کرنے میں نیت کا مسئلہ ہے تو یہ الگ بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دہشتگردی کے تناظر میں اپنے دفاع کے لیے عالمی قانون پر عمل کریں گے۔ اگر افغان حکام کارروائی نہیں کرتے تو افغانستان کے اندر کارروائی ہمارا ایک ایکشن ہوسکتا ہے، مگر یہ بہرحال ہمارا پہلا آپشن نہیں ہوگا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ نیٹو نے جو اسلحہ اور سامان رسد چھوڑا ہے وہ بعض جگہوں پر دہشتگردوں کے پاس ہے،انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے بارے میں ہماری پالیسی واضح ہے، ہم بلاکس کی سیاست میں نہیں ہیں۔

 اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ بطور وزیرخارجہ یہ میرا منشورتھا کہ اس وزارت کوبہتر بنایا جائے، بیرون ملک مشنز اور دفتر خارجہ کے درمیان بہترین ربط قائم کیاجائے ۔ ایک ایساپلیٹ فارم تشکیل دیا جائے جوعام لوگوں کیلیے باآسانی قابل رسائی ہو۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور 51 منصوبوں پرکام کیا جن میں سے 19 منصوبے تکمیل کوپہنچے اور 25 پرکام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن سروس اکیڈمی، ای میلنگ، پبلک ڈپلومیسی اورکونسلرسروسز سمیت بیشتر منصوبوں میں بہتری لائی گئی، ڈیجیٹلائزیشن کی اس منصوبے کے تحت ہم مختلف انتظامی شعبوں میں بہتری لائے۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ایچ آر، فنانس سمیت ای میل سسٹم کو ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کیے تناظرمیں ہم نی وزارت خارجہ میں شمسی توانا ئی سے فائیدہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا، وزارت خارجہ میں شمسی توانائی کے منصوبی کا میں باقاعدہ افتتاح کروں گا، شمسی توانائی کے منصوبے کیلیے چین کی تعاون پرمشکورہیں۔

وزریرخارجہ نے کہا کہ ہم نے وزارت خارجہ کی نئی ویب سائٹ بھی ڈیولپ کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کے پاس باجوڑ واقعے کے شہدا کی تعزیت کیلیے گئے تھے۔ وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ نگران حکومت کے لیے مذاکرات میں پیشرفت ہورہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں