0

طوفانی بارشوں سے ملک بھرمیں تباہی، متعدد علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع

طوفانی بارشوں سے ملک بھرمیں تباہی
طوفانی بارشوں نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی ندی نالے بپھر گئے سڑکیں پانی میں بہنے سے کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور کئی علاقوں میں طوفانی بارشوں نے شدید تباہی مچا دی ہے بالخصوص بلوچستان اور کے پی کے اضلاع بہت متاثر ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ کوہلو میں موسلا دھاربارش سے ندی نالے بپھرگئے اور فاضل چیل کے مقام پر گاڑی آبی ریلے میں بہہ گئی تاہم دو افراد کو بچا لیا گیا۔

پہاڑی تودہ گرنے سے تحصیل کاہان اورسب تحصیل رحمٰن آباد میں رابطہ سڑک بند ہوگئی ہے جب کہ مچھ اور بولان میں بارش سے پنجرہ پل کا عارضی راستہ بہہ گیا ہے، گزشتہ روز بحال ہونے والی قومی شاہراہ ایک بار پھربند ہو گئی جس کے باعث کوئٹہ تا سکھر زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

قلات اور گرد ونواح میں طوفانی بارش سے نشیبی علاقے زیرآب آگئے اور کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ جعفر آباد سمیت نصیرآباد ڈویژن میں گزشتہ چار روز وقفے وقفے کے ساتھ موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ ہیڈ کوارٹر شہر ڈیرہ الٰہ یار میں ریلوے اسٹیشن، ریلوے ٹریک سمیت سڑکیں اور گلی محلے برساتی پانی میں ڈوب گئے، گھروں میں کہیں دو فٹ تو کہیں تین فٹ تک برساتی پانی جمع ہوگیا ہے۔

مانسہرہ میں طوفانی بارش کے بعد برساتی نالوں میں طغیانی آگئی۔ لینڈ سلائیڈنگ سے اوگی در بند روڈ متعدد مقامات پر بند ہو گیا جب کہ آبی ریلا کئی مقامات پر سڑکیں بہا لے گیا۔ 35 کلومیٹر طویل سڑک بند ہونے سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ سروڑ نالہ میں بھی سیلابی صورتحال ہے۔ اوگی دوگائی کے درمیان گاڑیوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے، کئی مکانات، مویشیوں کے باڑوں اور تیار فصلوں کو بھی نقصان پہنچا۔

مسلسل بارش کے باعث کوہ سلیمان کے دامن سے نکلنے والی رود کوہی سیلابی ریلوں اور دریائے سندھ کی طغیانی سے روجھان کے درجنوں بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔ ہزاروں ایکڑ پر تیار فصلیں تباہ ہو گئیں۔ ہزاروں مکانات متاثر ہوئے ہیں اور آمدورفت منقطع ہے۔ دریائےستلج میں ہیڈ سلیمانکی کےمقام پردرمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

اوکاڑہ میں متعدد دیہات زیر آب آ گئے فصلوں کو نقصان پہنچا۔ 69739 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔ پانی کے تیز بہاؤ سے ظفر وال نالہ ڈیک کا بند ٹوٹ گیا جب کہ موضع لہڑی کے مقام پر حفاظتی بند میں شگاف پڑنے سے کئی دیہات ڈوب گئے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی دھان کی فصل متاثڑ ہونے کا خدشہ ہے۔

چونیاں کے نواحی علاقوں میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمینیں آبی ریلوں کی زد میں ہیں۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کا رُخ کر رہے ہیں۔ رنگ پور کے مقام پر دریائے چناب کے کنارے آباد بستیوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا۔ موضع بہرام پور بھی خطرے میں ہے اور زمینیں دریا بُرد ہو رہی ہیں۔ بہاولنگر میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے متعدد عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔

گزشتہ روز ہونے والی بارش نے سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے بیشتر علاقوں کو ڈبو دیا۔ پرانا سکھر شالیمار، قریشی گوٹھ ، گھنٹہ گھر اور نیو پند کے علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں