![خواجہ آصف](https://www.suchtv.pk/urdu/media/k2/items/cache/6fbeae046ade73039ab9db850c8e6502_M.jpg)
ٹوئٹر پر ایک بیان میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لائےگا۔
افغانستان ھمسایہ اور برادر ملک ھونے کا حق نہیں ادا کر رہا اور نہ ھی دوہہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ھے. 50/60 لاکھ افغانوں کو تمامتر حقوق کیساتھ پاکستان میں 40/50 سال پناہ میسر ھے. اسکے بر عکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دھشت گردوں کو افغان سر زمین پہ پناہ گائیں میسر ھیں. یہ صورت…
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) July 15, 2023
خیال رہے کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بھی کوئٹہ گیریژن کے دورے کے موقع پرکہا تھا کہ مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ دہشت گرد کارروائیوں پر شدید تحفظات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دےگی اور عبوری حکومت حقیقی معنوں میں دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد یقینی بنائےگی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت ایک اور اہم تشویش ناک پہلو ہے جس پر فوری توجہ دینے اور اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے، اس طرح کے دہشت گرد حملے ناقابل برداشت ہیں، ان حملوں پر سکیورٹی فورسز کی طرف سے موثر جوابی کارروائی ہوگی۔
دوحہ معاہدہ
یاد رہےکہ فروری 2020 میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان 18 سالہ طویل جنگ کے خاتمے کے لیے تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، اس معاہدے پر پہنچنے کے لیے پاکستان کا کردار کلیدی تھا، جس پر امریکا اور طالبان دونوں نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
دوحہ معاہدے کے تحت افغان طالبان نے اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ افغان سرزمین امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال بھی نہیں آنے دی جائےگی۔