واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان کے لیے نیا پروگرام معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے حکام کی فوری کوششوں کو سہارا دے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام پاکستان کے لوگوں کی مدد اور حمایت کے لیے اہم ہوگا، پاکستان کو مختلف قسم کے چیلنجوں کا سامنا ہے، پاکستان کو مسلسل اصلاحات کی ضرورت ہوگی، یہ پروگرام پاکستان کی ملکی بیرونی اقتصادی صورتحال مضبوط بنانے کے لیے اہم کردارادا کرے گا۔
آئی ایم ایف ترجمان نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے، عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز فراہم کر دیے گئے ہیں جب کہ باقی رقم نومبر اور فروری میں 2 جائزوں کے بعد فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اسٹرکچرل چیلنجز کو حل کرنے کے لیے ان اصلاحات پر عملدرآمد جاری رکھنا ہوگا جو معاشی تبدیلیوں، معاشی نشوونما کو مضبوط بنانے اور نجی سرمائے کے نئے بہاؤ کا ماحول تیار کرنے کے لیے ضروری ہیں۔
اس سے قبل آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کرسٹالینا جارجیوا نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کو اس پروگرام پر پوری لگن سے عمل کرنا ہوگا، ماضی میں قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
سعودیہ کے بعد متحدہ عرب امارات نے بھی پاکستان کو ایک ارب ڈالرز منتقل کردیے
پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا پروگرام
مختصر المدت منصوبے کے تحت آئی ایم ایف کی جانب سے رواں ہفتے پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائے معاہدے کی منظوری دی گئی تھی جس کے تحت آئندہ 9 ماہ کے دوران پاکستان کو 3 ارب ڈالرز کا قرض فراہم کیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کے لیے گزشتہ 8 ماہ سے کوششیں کی جا رہی تھیں مگر مالیاتی پالیسیوں پر عدم اتفاق کے باعث پرانا پروگرام کا وقت ختم ہوگیا جس کے بعد مختصر المدت نئے پروگرام کی منظوری دی گئی۔
اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر فراہم کیے ہیں جب کہ تین ارب ڈالر کے اس معاہدے کے تحت مزید رقم آئندہ جائزوں کے بعد جاری کی جائے گی۔