0

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس قابلِ سماعت قرار
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا۔ عدالت نے آج سماعت ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 12 جولائی کو توشہ خانہ کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔

ایڈیشنل اینڈسیشن جج ہمایوں دلاورنے محفوظ فیصلہ سنادیا، سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دیدیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا حق سماعت ختم کرکے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر کے مزید وقت دینے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مئی واقعات: چیئرمین پی ٹی آئی ایک اور مقدمے میں نامزد

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خواجہ حارث مصروف ہیں وہ آج نہیں آسکتے پیر تک وقت دیں تاہم عدالت نے استدعا منظور نہیں کی۔

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے جج نے ریمارکس دیئے کہ کوئی ایک سماعت بتادیں جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عدالت پیش ہوئے ہوں، جس پر وکیل نے کہا کہ حکومت نے خود کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کچہری میں خطرات ہیں۔ سیشن جج نے ریمارکس دیئے کہ توشہ خانہ کیس میں عدالت آپ کیلئے بہت نرم رویہ رکھ رہی ہے، اتنے نرم رویے کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آئینِ پاکستان خود کہتا ہےکہ کرپٹ پریکٹس کےخلاف کارروائی کرنی ہے، کسی شخص کو کرپٹ ثابت کرنے کے لیے قانون میں مخصوص وقت نہیں لکھا، اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بنا کربھیجا کہ سابق وزیراعظم نے تحائف ظاہر نہیں کیے۔ الیکشن کمیشن نے ریفرنس پر نوٹس لیا اور اس پر قانونی کارروائی کرکے فیصلہ جاری کیا۔

خیال رہے کہ 10 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی پر توشہ خانہ فوجداری کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی تھی، انہیں فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں فرد جرم کی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ 12 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روک دیا تھا تاہم 4 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کو دوبارہ سماعت کےلیے سیشن کورٹ واپس بھیج دیا تھا۔

 

اپنا تبصرہ بھیجیں