0

مودی سے مسلمانوں سے متعلق سوال پوچھنے والی صحافی کو ہراسگی کا سامنا

سبرینا صدیقی
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکا کے دوران مسلمانوں اور جمہوریت سے متعلق سوال پوچھنے والی مسلمان خاتون صحافی سبرینا صدیقی کو ہراساں کیا جانے لگا۔

امریکا میں صدر جوبائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران سبرینا صدیقی نے نریندر مودی سے بھارت میں مسلمانوں اور جمہوریت سے متعلق سوال پوچھا تھا۔

خاتون صحافی نے بھارتی وزیراعظم سے پوچھا کہ آپ اور آپ کی حکومت اپنے ملک میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کو بہتر بنانے اور اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے کیا اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے؟۔

نریندر مودی نے ہندی زبان میں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جمہوری اقدار میں ذات پات، رنگ و نسل، عمر اور جغرافیائی محل وقوع کی بنیاد پر بالکل کسی قسم کا کوئی امتیاز اور تفریق نہیں ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت سے سبرینا صدیقی کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آن لائن ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق سبرینا صدیقی کو ہندوتوا حامی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خاص طور پر ٹوئٹر پر ٹرولنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سبرینا صدیقی پر ان کے مسلم پس منظر اور ان کے والدین میں سے ایک کا تعلق پاکستان سے ہونے کے تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے آن لائن حملوں اور ٹرولنگ کی قیادت بی جے پی کے انفارمیشن سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے کی۔

وائٹ ہاؤس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے سوال کرنے والی خاتون رپورٹر کو آن لائن ہراساں کیے جانے کی سخت مذمت کی ہے۔