0

سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف سماعت کرنے والا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا

سپریم کورٹ
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا۔ سماعت شروع ہوئی تو جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ میں مزید اس بینچ کا حصہ نہیں رہ سکتا۔

فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت آج ہورہی ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ سماعت کررہا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر, جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بینچ کا حصہ تھے۔ اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین اور سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے بھی دلائل مکمل کر لئے ہیں۔

سماعت شروع ہوئی تو جسٹس منصور علی شاہ نے خود کو بینچ سے الگ کر لیا۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ میں مزید اس بینچ کا حصہ نہیں رہ سکتا،

چیف جسٹس عمر بندیال کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر بندیال کا اٹارنی جنرل سے کہنا تھا کہ  کس بنیاد پر آپ جسٹس منصورعلی شاہ پر اعتراض اٹھا رہے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ کے قریبی عزیز اس مقدمہ میں درخواست گزار ہے۔ وفاقی حکومت کی ہدایات ہیں جسٹس منصور علی شاہ یہ مقدمہ نہ سنیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کی مرضی پر بینچ نہیں بنایا جائے گا،

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جسٹس منصورعلی شاہ ایک درویش انسان ہیں۔ کیا حکومت پھر بنچ کو متنازعہ کرنا چاہتی ہے؟ سپریم کورٹ نے اپنے الیکشن کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پر حکمرانوں کیخلاف سخت ایکشن لینے سے گریز کیا۔ سپریم کورٹ چھڑی کا استعمال نہیں کررہی مگردیگر لوگ کس حیثیت میں چھڑی کا استعمال کررہے ہیں؟

 

 

 

اپنا تبصرہ بھیجیں