اسلام آباد (اے بی این نیوز )کیا ایوب خان کے دور میں بنیادی حقوق میسر تھے؟ آئینی بنچ کا سوال۔ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پرسماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آپ نے کہا فوج عدالتی اختیارات استعمال نہیں کر سکتی۔ اب کہہ رہے ہیں فوج اپنے لوگوں تک یہ اختیار استعمال کر سکتی ہے۔ سویلین پر نہیں۔ ہمارے سامنے کلبھوشن یادیو کی مثال موجود ہے۔ کلبھوشن کو خصوصی قانون سازی کے ذریعے اپیل کا حق دیا گیا۔ اپیل کا حق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے سبب دیا گیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا قانون نہیں تھا۔ ۔ سپریم کورٹ کی ہدایات پر پارلیمنٹ نے آرمی چیف کی توسیع کیلئے قانون سازی کی۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت ایک نوٹیفکیشن کیلئے سب سر جوڑ کر بیٹھ گئے تھے۔ ایک کے بعد دوسرا نوٹیفکیشن آرہا تھا۔ یہ تو ہماری حالت تھی۔ عزیر بھنڈاری نے کہا کہ آرٹیکل8 کی شق تین کے تحت آرمڈ فورسز کے لوگوں کو بنیادی حقوق حاصل نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے تفصیلی فیصلے میں یہی بات کی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ۔ اسکا مطلب ہے کہ انکا ٹرائل پھر چاہے جہاں مرضی ہو۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے آرمی ایکٹ میں ترمیم کے مطابق تو گٹھ جوڑ ثابت ہونے پر سویلین کا ٹرائل ہوسکتا ہے۔ گٹھ جوڑ ثابت ہونے پر ٹرائل کا مطلب ملزم کا اسٹیٹس نہیں جرم دیکھ کر ٹرائل ہوتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہامحرم علی کیس اور راولپنڈی بار میں دہشتگردی کی دفعات تھیں۔ فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا ان کی سیکیورٹی کسی آرمی پرسنل کے کنٹرول میں ہو گی۔ ان سے تحقیقات پولیس افسر کرے گا؟سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔
مزید پڑھیں :نیتن یا ہو بیٹے کے قاتلانہ حملہ میں بال بال بچ گئے،اسرائیلی وزیراعظم کے بیٹے پر مقدمہ درج
The post کیا ایوب خان کے دور میں بنیادی حقوق میسر تھے؟ آئینی بنچ کا سوال appeared first on ABN News.