0

وائٹ ہائوس کا کون بنے گا نیا مکین،ٹرمپ اور کملا ہیرس میں کانٹے دار مقابلہ

واشنگٹن ( اے بی این نیوز    )پانسہ پلٹنے والی تمام 7 ریاستوں میں ٹرمپ کو 4 اور کملا ہیرس کو 3 میں برتری حاصل ہے،دونوں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ جاری ہے۔امریکا کی ساتوں سوئنگ ریاستوں میں پولنگ جاری ہے، جہاں ڈونلڈ ٹرمپ 4 اور کملا ہیرس تین میں آگے ہیں۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ کملا ہیرس کو پنسلوانیا میں بڑی برتری حاصل ہے جب کہ انہیں وسکونسن اور مشی گن میں ٹرمپ پر معمولی برتری حاصل ہے۔دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کو نیواڈا، جارجیا، نارتھ کیرولینا اور ایریزونا میں معمولی برتری حاصل ہے۔

امریکا کے 47 ویں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ آج ہو رہی ہے، ریپبلکن پارٹی کے امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب کہ ڈیموکریٹس کی جانب سے امریکا کی موجودہ نائب صدر کملا ہیرس کا مقابلہ ہو گا۔ 5 نومبر کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل آٹھ کروڑ سے زائد شہری ووٹ ڈال چکے ہیں، باقی ووٹرز آج اپنے پسندیدہ امیدوار کا انتخاب کریں گے، کسی بھی امیدوار کو جیتنے کے لیے 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں، 435 ارکان نمائندے، 33 سینیٹرز اور 13 ریاستی ارکان گورنرز کا انتخاب بھی کیا جائے گا، اس سلسلے میں تمام ریاستوں میں پولنگ کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
ریاستہائے متحدہ میں 6 مختلف ٹائم زونز میں پولنگ مختلف اوقات میں شروع اور ختم ہوگی، جس میں 180 ملین سے زیادہ لوگ ووٹ ڈالیں گے۔
ابتدائی ووٹنگ پولز میں دکھایا گیا ہے کہ کملا ہیرس کچھ جگہوں پر آگے ہیں، جبکہ ٹرمپ کچھ جگہوں پر آگے ہیں۔ ابتدائی ووٹنگ میں شمالی کیرولائنا میں ریکارڈ 55 فیصد، جارجیا میں 50 فیصد اور ٹینیسی میں 49 فیصد جبکہ ٹیکساس اور فلوریڈا میں 47.47 فیصد ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا۔نیو ہیمپشائر کے چھوٹے سے قصبے ڈکس ول نوچ میں ووٹنگ آدھی رات 12 بجے ہوئی جہاں کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ کو کل 6 میں سے 3 ووٹ ملے۔

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈکس ول نوچ میں رہنے والی کمیونٹی میں آدھی رات کو ووٹ ڈالنے کی روایت ہے تاہم نیو ہیمپشائر کے باقی حصوں میں ووٹنگ کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے شروع ہوگا۔ریپبلکن ٹرمپ اور ڈیموکریٹ کملا ہیرس کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے جب کہ 7 سوئنگ اسٹیٹس امیدواروں کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوں گی، سوئنگ اسٹیٹس کے 93 الیکٹورل ووٹ بھی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
سوئنگ ریاستوں میں سے مشی گن میں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ہیرس یا ٹرمپ کو 43 ریاستوں میں نمایاں یا آسان برتری حاصل ہے، جہاں سے وہ 200 یا اس سے زیادہ الیکٹورل ووٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ ان ریاستوں میں سے ایک میں اپ سیٹ کو چھوڑ کر، انتخابی نتائج کا انحصار باقی سات ریاستوں کے نتائج پر ہوگا۔عرب میڈیا کے مطابق امریکی اخبارات کے ایک حالیہ سروے میں ٹرمپ اور کملا ریاست پنسلوانیا میں 48 فیصد ووٹوں کے ساتھ قریبی ریس میں ہیں جب کہ 538 نیشنل پول ٹریکر کے مطابق حارث کو ٹرمپ پر ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے۔
اس انتخابی عمل میں مسلم ووٹرز بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ غزہ بحران پر امریکی حمایت کے خلاف ردعمل ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس نے جیت کا دعویٰ کیا۔ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے آخری خطاب میں اپنی حریف کملا ہیرس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ’بائیں بازو کی بنیاد پرست بیوقوف‘ قرار دیا۔ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس نے اپنی آخری انتخابی ریلی میں کہا کہ وہ ملک کی اگلی صدر بننے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے غیر ملکی بھی پرجوش ہیں، پاکستانی اور بھارتی شہری اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے تیار ہیں، پاکستانی امریکن کمیونٹی میں مختلف شعبوں میں کام کرنے والی ڈاکٹرز اور خواتین ووٹ ڈالنے کے لیے پرعزم ہیں، کمیونٹی نے ووٹ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی نژاد امریکی بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ ٹیکساس سے سلیمان لالانی اور سلمان بھوجانی ڈیموکریٹک ٹکٹ پر مضبوط پوزیشن میں ہیں جب کہ عائشہ فاروقی مشی گن سے ڈیموکریٹک ٹکٹ پر اور عامر سلطان نیویارک سے ریپبلکن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ پنسلوانیا سے مریم صبیح اور ایرن بشیر بھی دوڑ میں شامل ہیں۔
امریکی انتخابات کے لیے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے غیر معمولی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ نیشنل گارڈ کو اوریگون، واشنگٹن اور نیویارک کی ریاستوں میں فعال کر دیا گیا ہے جب کہ ایف بی آئی نے خطرات کی نگرانی کے لیے کمانڈ پوسٹ قائم کر دی ہے۔ملک بھر میں تقریباً ایک لاکھ پولنگ اسٹیشنز پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ پولنگ عملے کے لیے گھبراہٹ کے بٹن اور خصوصی مسلح ٹیمیں چھتوں پر تعینات کی جائیں گی۔ یہ گھبراہٹ کے بٹن ہنگامی حالات میں استعمال کیے جائیں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کے دن نیشنل گارڈ سٹینڈ بائی پر رہے گا۔ الیکشن سیکیورٹی قوانین 2020 سے ایریزونا، مشی گن اور نیواڈا سمیت 19 ریاستوں میں نافذ العمل ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا میں صدارتی انتخابات ہر چار سال بعد ہوتے ہیں۔ امریکی آئین کے مطابق کوئی شخص دو مرتبہ سے زیادہ صدر کا عہدہ نہیں رکھ سکتا۔ نومبر 2024 میں صدارتی انتخاب جیتنے والے امیدوار کی حکومت جنوری 2025 میں قائم ہو جائے گی۔امریکا کی تمام سوئنگ ریاستوں میں صدارتی انتخاب کیلئے ووٹنگ جاری ہے۔ سوئنگ ریاستوں میں ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس کو ایک دوسرے پر معمولی برتری حاصل ہے۔ نیواڈا، جارجیا، شمالی کیرولینا اور ایریزونا میں ٹرمپ آگے ہیں ۔ جبکہ مشی گن اور وسکونسن میں کملا ہیرس آگے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج امریکہ کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے۔ ووٹرز کا جذبہ آسمان چھو نےوالاہےلوگ امریکہ کو دوبار ہ عظیم بنانا چاہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے لائنیں لمبی ہوں گی۔ مجھے آپ کے ووٹ کی ضرورت ہے چاہے جتنی ہی دیر لگ جائے ۔ لائنوں میں لگے رہو، ٹرمپ کا ووٹرز کو حکم۔ قدامت پرست کمیونسٹ ڈیموکریٹس تمہیں سامان باندھ کر گھر بھیجنا چاہتے ہیں۔ ہم زبردست فتح کے ساتھ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔
کاملا ہیرس نے کہا کہ امریکا میں آج الیکشن کا دن ہے،عوام باہر نکلیں اور ووٹ ڈالیں۔ پنسلوانیا کی کیمبریا کاؤنٹی میں سافٹ ویئر خرابی،بیلٹ سکیننگ میں خلل سامنے آیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق پنسلوانیا کی کیمبریا کاؤنٹی میں عدالتی حکم پر پولنگ کا وقت بڑھا دیا گیا۔ الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم میں سافٹ ویئر کی خرابی ہوئی ہے۔ پنسلوانیا ووٹرز بیلٹ پیپرز کے ذریعے اپنا ووٹ کاسٹ کرسکتے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق قبل ازیں ریاست ایریزونامیں الیکٹورل ووٹ11ہیں،ٹرمپ آج رات پام بیچ میں مہم واچ پارٹی کاانعقادکریں گے۔ کاملاہیرس ہاروڈیونیورسٹی میں الیکشن نائٹ پارٹی میں شرکت کرینگی۔ امریکاکی مشرقی ریاستوں میں پولنگ کاعمل جاری۔ کینٹکی،انڈیانااورکنیکٹیکٹ میں بھی ووٹ ڈالےجارہےہیں
اوہائیو،نارتھ کیرولائنا،ویسٹ ورجینیااورورمونٹ میں پولنگ جاری۔ واشنگٹن،فلوریڈا،ڈیلاوئیر،مشی گن،ساؤتھ کیرولائنا،پنسلوانیامیں پولنگ ہو رہی ہے۔ الاباما،جارجیا،کیناس اورمیری لینڈمیں بھی ووٹ ڈالےجارہےہیں۔ ایریزونا،آوہائیو،لوزیانااورمنی سوٹامیں پولنگ جاری ساؤتھ ڈاکوٹا،نارتھ ڈاکوٹا،اوکلاہومااورٹیکساس میں بھی ووٹنگ ہو رہی ہے۔ الیکشن حکام کی عوام کوجعلی خبروں،افواہوں پرکان نہ دھرنےکی ہدایت۔ساڑھے16کروڑووٹرزنئےامریکی صدرکاانتخاب کریں گے۔ ارلی ووٹنگ میں7کروڑ80لاکھ افرادنےحق رائےدہی استعمال کرلیا۔الیکشن میں کامیابی کیلئے538میں سے270الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔

مزید پڑھیں :کوئی سمجھتاہے ٹرمپ آگیایہاں کوئی فرق پڑیگاتویہ ان کاخواب ہے،وزیر دفاع خواجہ آصف

The post وائٹ ہائوس کا کون بنے گا نیا مکین،ٹرمپ اور کملا ہیرس میں کانٹے دار مقابلہ appeared first on ABN News.