0

اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار کے قریب پہنچ گئی

اسرائیل کی غزہ پر بمباری جاری، شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار کے قریب پہنچ گئی
اسرائیلی فوج فلسطینیوں کی نسل کشی پراُترآئی، حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار کے قریب پہنچ گئی۔ مغربی کنارے میں غزہ کے شہریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کیے گئے مظاہرے پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 16 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ غزہ پر بھی ٹینکوں سے چڑھائی کردی گئی.

غزہ سے نقل مکانی کرنیوالے تین قافلوں پر اسرائیلی طیاروں کے حملوں میں مزید 70 فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے۔

مغربی کنارے میں غزہ کے شہریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کیے گئے مظاہرے پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 16 فلسطینی شہید ہو گئے جبکہ غزہ پر بھی ٹینکوں سے چڑھائی کردی گئی، غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد یرغمال اسرائیلیوں کی بھی لاشیں ملنے لگیں۔

دوسری جانب یہودی آباد کار بھی فوج کی موجودگی میں نہتے فلسطینیوں کو گولیاں مارنے لگے۔

عرب ٹی وی نے اسرائیلی فوج کے جھوٹ کا پول کھول دیا، تحقیقاتی رپورٹ سے ثابت کردیا کہ جن چارفلسطینیوں کو جنگجو کہہ کر گولی ماری گئی تھی، وہ غیرمسلح تھے۔

لبنانی سرحد پر بھی اسرائیلی فوج کی گولہ باری اورفائرنگ سے ایک صحافی جاں بحق جبکہ 6 زخمی ہوگئے۔

لبنان پر اسرائیلی حملے کے جواب میں لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کے 4 ٹھکانوں پر فائرنگ کردی، حماس کے حملوں میں 1300 اسرائیلی ہلاک ہوچکے۔

ادھر اسرائیلی میڈیا نے حماس کے ہاتھوں یرغمال بچوں کی ویڈیو جاری کردی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حماس کے افراد بچوں کی مرہم پٹی کر رہے ہیں، پانی پلا اور جھولے جھولا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو 24 گھنٹے میں غزہ خالی کرنے کے الٹیمیٹم کے بعد سعودی عرب نے اسرائیل کی جانب سے سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کو مسترد کردیا۔

سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے برطانوی ہم منصب اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدے دار کو فون کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پابندی کرے، غزہ کی ناکہ بندی ختم اور امدادی اشیا کی ترسیل کی اجازت دی جائے۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے سبب سعودیہ نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کا عمل منجمد کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو 24 گھنٹے میں شہر خالی کرنے کی دھمکی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹوں میں لاکھوں لوگوں کی نقل مکانی سے ایک نیا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ بھی غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کیلئے سفارتی مشن پر نکل کھڑے ہوئے ہیں، فلسطین کے صدر محمود عباس، اردن کے شاہ عبداللہ دوئم، قطری وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد سعودی عرب پہنچ گئے جہاں اعلیٰ حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔

ادھر اسرائیل کے غزہ خالی کرنے کی دھمکی پر حماس نے غزہ نہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے فلسطینی 1948 کی طرح دوبارہ مہاجرین نہیں بنیں گے، غزہ کے شہریوں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

حماس کے ترجمان خالد قدومی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ فلسطینی اپنی زمین کبھی نہیں چھوڑیں گے، اسرائیل انخلا کیلئے عالمی اداروں کو دباؤ میں لا رہا ہے۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے زمینی حملہ کیا تو اس کی فوج کو نیست ونابود کردیا جائے گا۔