اسلام آباد میں روشن مستقبل کے عنوان سے سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 7.2 کھرب کی بجائے 14 سے 15 کھرب روپے وصولی ہو سکتی ہے، ٹیکسوں کی شرح میں 3 فی صد اضافے کیلئے رئیل اسٹیٹ اور زراعت پر ٹیکس لگایا جائے، طویل المدتی ٹیکس وصولی جی ڈی پی کے 9.6 فی صد ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام سے بجلی پیدا کرنے والوں کو بہت زیادہ منافع مل رہا ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں غیر مستعدی اور بدانتظامی سے نقصانات میں اضافہ ہوتا ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 25 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوئے ہیں، غربت کی شرح 6.3 فی صد سے بڑھ کر 12.2 فی صد ہوگئی ہے،
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انسانی وسائل جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے، بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما بھی ایک مسئلہ ہے، پاکستان تمباکو سمیت سماجی طور پر نقصان دہ اشیا پر ٹیکس بڑھائے۔