’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار الاسد تقریباً دو دہائیوں بعد چین کے دورے پر بیجنگ پہنچے جہاں انہوں نے اپنے دیرینہ اتحادی سے اپنے تباہ حال ملک کی تعمیر نو میں مدد کے لیے مالی معاونت طلب کی۔
شامی صدر اس دورے میں چین کے مشرقی شہر ہانگژو میں ایشین گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت بھی کریں گے جبکہ شی جن پنگ اور بشار الاسد کے درمیان آج چین کے مشرقی شہر میں ملاقات ہوئی۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق صدر شی جن پنگ نے شامی صدر بشار الاسد کو کہا کہ ’آج ہم مشترکہ طور پر چین-شام اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے قیام کا اعلان کریں گے جو دوطرفہ تعلقات کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا‘۔
چینی صدر نے کہا کہ عدم استحکام اور بےیقینی کی شکار بین الاقوامی صورت حال کا سامنا کرتے ہوئے چین، شام کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے، ایک دوسرے کی مضبوطی کی حمایت، دوستانہ تعاون کے فروغ اور بین الاقوامی انصاف کے مشترکہ دفاع کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بین الاقوامی تبدیلیوں کے امتحان میں پورے اتر چکے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی بھی وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہوتی رہی ہے۔
چین، مشرق وسطیٰ سے باہر دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں بشار الاسد نے 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ دورہ کیا ہے، جس میں 5 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر ہوئے اور شام کے انفرا اسٹرکچر اور صنعت کو نقصان پہنچا۔
چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ان کا دورہ تعلقات کو نئی سطح پر لے جائے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے باقاعدہ بریفنگ میں کہا کہ چین اور شام کی دوستی روایتی اور گہری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ صدر بشارالاسد کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی سیاسی اعتماد اور تعاون مزید گہرا کرے گا۔
خیال رہے کہ بشارالاسد کا 2004 کے بعد یہ چین کا پہلا دورہ ہے۔
رواں برس چین نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے دیرینہ علاقائی حریف سعودی عرب اور شام کا اتحادی ایران کے درمیان تعلقات بحال کیے، جس کے بعد دونوں ممالک اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر راضی ہوئے۔
اس حراست کے بعد مئی میں سعودی عرب میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شام کی عرب ممالک میں واپسی ہوئی، جس سے ایک دہائی سے زیادہ کی علاقائی تنہائی کا خاتمہ ہوا۔