0

اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ امپورٹ پر عائد پابندیاں ہٹالی ہیں۔

کراچی میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ آج مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں گزشتہ اجلاسوں کا جائزہ لیا گیا اور آخری ریگیولر اجلاس 12 جون کو ہوا تھا جس کے بعد ایک خاص اجلاس 26 جون کو ہوا تھا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کمیٹی نے ان دونوں اجلاسوں کے درمیان جو معاشی اتار چڑھاؤ آیا ہے اس کا جائزہ لیا گیا اور کمیٹی نے شرح سود کو 22 فیصد تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ایکسٹرنل چیزوں ، افراط زر میں پیش رفت کا بھی معائنہ کیا اور سی بی آئی میں سالانہ مہنگائی کا بھی جائزہ لیا گیا کیونکہ مئی میں افراط زر 38 فیصد تھا جو کہ جون کے مہینے میں کم ہوکر 29.4 فیصد رہ گیا۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالی سال 2023 میں افراط زر کا تناسب 29.2 فیصد رہا، کمیٹی نے اگلے سال کے لیے بھی افراط زر کا معائنہ کیا گیا اور ماہر اقتصادیات کی پیش گوئی سے کمیٹی نے افراط زر 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے یہ بھی نوٹ کیا کہ مئی میں افراط زر 29.4 فیصد تھا لیکن آنے والے مہینوں کے اندر یہ آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوگا، مزید کہا کہ اگلے سال جنوری سے جون تک افراط زر تیزی سے کم ہوگی، اور کمیٹی نے اسرار کیا ہے کہ مالی سال 2025 ختم ہونے سے قبل افراط زر کو 5 سے 6 فیصد تک لایا جائے گا جس کے لیے ہم سمت پر ہیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کمیٹی نے بیرونی قرض پروگرام کے بعد آنے والی مالی مدد سے ملک میں ہونے والے استحکام کا بھی جائزہ لیا اور اطمینان کا اظہار کیا کہ اس وقت ہمارے مالی اعداد و شمار میں بہتری آنا شروع ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے اپریل 2022 سے اب تک شرح سود میں 12.25 اضافہ کردیا ہے، جس کا بنیادی مقصد مہنگائی کا توڑ ہے، مرکزی بینک نے جون میں شرح سود میں تبدیلی نہیں کی تھی۔

اسٹیٹ بینک نے جون میں کہا تھا کہ گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح بلندترین 38 فیصد کو پہنچ گئی تھی اور رواں ماہ اس میں کمی آئی ہے۔

دوسری جانب مہینے کے اختتام سے قبل ہی آئی ایم ایف سے معاہدہ یقینی بنانے کے لیے ہنگامی اجلاس میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کردیا اور اس کا جواز پیش کیا تھا کہ مہنگائی میں معمولی اضافہ ہوا ہے۔