0

سپریم کورٹ: فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں کی سماعت شروع

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت شروع ہوگئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں7 رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ درخواست گزاروں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیرآئینی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے، وزارت دفاع کے نمائندے سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر سماعت آج پھر شروع ہو گئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں7 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے لطیف کھوسہ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل پر حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی تھی۔

اس سے قبل مذکورہ کیس کے لیے 9 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا تاہم گزشتہ روز سماعت شروع ہوتے ہی 2 ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود بینچ سے علیحدہ ہوگئے تھے، جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ وہ اس بینچ کو بینچ تصور نہیں کرتے۔

آج کی سماعت میں سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی دلائل دیں گے، درخواست گزاروں کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اٹارنی جنرل منصور اعوان بھی دلائل دیں گے، عدالت عظمیٰ نے 9 مئی کے واقعے کے بعد اب تک زیر حراست افراد کی تفصیلات بھی طلب کر رکھی ہیں۔

واضح رہے کہ عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کو نوٹس جاری کر رکھا ہے جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو بھی نوٹسز جاری کے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ وزارت دفاع، داخلہ، قانون سمیت تمام چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کو نوٹسز کا اجرا کیا گیا ہے۔

عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل اور چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک اس 7 رکنی بینچ کا حصہ ہیں جبکہ عدالت میں جواد ایس خواجہ، اعتزاز احسن، کرامت علی اور چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

درخواست گزاروں نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو غیرآئینی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے، وزارت دفاع کے نمائندے سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں